سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ -- کتاب: نماز کے احکام و مسائل
57. باب فِيمَنْ صَلَّى فِي مَنْزِلِهِ ثُمَّ أَدْرَكَ الْجَمَاعَةَ يُصَلِّي مَعَهُمْ
باب: جو شخص اپنے گھر میں نماز پڑھ چکا ہو پھر وہ جماعت پائے تو ان کے ساتھ بھی نماز پڑھے۔
حدیث نمبر: 577
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ نُوحِ بْنِ صَعْصَعَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ:" جِئْتُ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ فَجَلَسْتُ وَلَمْ أَدْخُلْ مَعَهُمْ فِي الصَّلَاةِ، قَالَ: فَانْصَرَفَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَى يَزِيدَ جَالِسًا، فَقَالَ: أَلَمْ تُسْلِمْ يَا يَزِيدُ؟ قَالَ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ أَسْلَمْتُ، قَالَ: فَمَا مَنَعَكَ أَنْ تَدْخُلَ مَعَ النَّاسِ فِي صَلَاتِهِمْ؟ قَالَ: إِنِّي كُنْتُ قَدْ صَلَّيْتُ فِي مَنْزِلِي، وَأَنَا أَحْسَبُ أَنْ قَدْ صَلَّيْتُمْ، فَقَالَ: إِذَا جِئْتَ إِلَى الصَّلَاةِ فَوَجَدْتَ النَّاسَ فَصَلِّ مَعَهُمْ، وَإِنْ كُنْتَ قَدْ صَلَّيْتَ تَكُنْ لَكَ نَافِلَةً وَهَذِهِ مَكْتُوبَةٌ".
یزید بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں (مسجد) آیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں تھے، تو میں بیٹھ گیا اور لوگوں کے ساتھ نماز میں شریک نہیں ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ کر ہماری طرف مڑے تو مجھے (یزید بن عامر کو) بیٹھے ہوئے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یزید! کیا تم مسلمان نہیں ہو؟، میں نے کہا: کیوں نہیں، اللہ کے رسول! میں اسلام لا چکا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر لوگوں کے ساتھ نماز میں شریک کیوں نہیں ہوئے؟، میں نے کہا: میں نے اپنے گھر پر نماز پڑھ لی ہے، میرا خیال تھا کہ آپ لوگ نماز پڑھ چکے ہوں گے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم کسی ایسی جگہ آؤ جہاں نماز ہو رہی ہو، اور لوگوں کو نماز پڑھتے ہوئے پاؤ تو ان کے ساتھ شریک ہو کر جماعت سے نماز پڑھ لو، اگر تم نماز پڑھ چکے ہو تو وہ تمہارے لیے نفل ہو گی اور یہ فرض۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود،(تحفة الأشراف: 11831) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے ایک راوی نوح بن صعصعة مجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف