سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ -- کتاب: نماز کے احکام و مسائل
70. باب الرَّجُلَيْنِ يَؤُمُّ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ كَيْفَ يَقُومَانِ
باب: جب دو آدمیوں میں سے ایک امامت کرے تو دونوں کیسے کھڑے ہوں؟
حدیث نمبر: 611
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي هَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ: فَأَخَذَ بِرَأْسِي أَوْ بِذُؤَابَتِي فَأَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ.
اس سند سے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس واقعہ میں مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا سر یا میری چوٹی پکڑی پھر مجھے اپنی داہنی جانب لا کھڑا کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/اللباس 71 (5919)، (تحفة الأشراف: 5455)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/215، 287) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 611  
´جب دو آدمیوں میں سے ایک امامت کرے تو دونوں کیسے کھڑے ہوں؟`
اس سند سے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس واقعہ میں مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا سر یا میری چوٹی پکڑی پھر مجھے اپنی داہنی جانب لا کھڑا کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 611]
611۔ اردو حاشیہ:
➊ اس میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی فضیلت کا اثبات ہے، کہا: انہیں اوائل عمر ہی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے معمولات کے مشاہدہ کا شوق تھا۔
➋ ایک شخص جو اپنی نماز پڑھ رہا ہو، اس کو امام بنانا جائز ہے، خواہ اس نے امام بننے کی نیت نہ کی ہو۔
➌ بعض اوقات تہجد یا نفل نماز کی جماعت کرائی جا سکتی ہے۔
➍ دو آدمیوں کی جماعت بھی درست ہے اور اس صورت میں وہ دونوں ایک صف میں برابر کھڑے ہوں گے۔
➎ اثنائے نماز میں کوئی ضروری اصلاح ممکن ہو تو کر دینے اور قبول کر لینے میں کوئی حرج نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 611