سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ -- کتاب: نماز کے احکام و مسائل
74. باب الإِمَامِ يُحْدِثُ بَعْدَ مَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنْ آخِرِ الرَّكْعَةِ
باب: آخری رکعت کے سجدے سے سر اٹھانے کے بعد امام کا وضو ٹوٹ جائے تو کیا حکم ہے؟
حدیث نمبر: 617
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادِ بْنِ أَنْعُمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ، وَبَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا قَضَى الْإِمَامُ الصَّلَاةَ وَقَعَدَ فَأَحْدَثَ قَبْلَ أَنْ يَتَكَلَّمَ، فَقَدْ تَمَّتْ صَلَاتُهُ، وَمَنْ كَانَ خَلْفَهُ مِمَّنْ أَتَمَّ الصَّلَاةَ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام نماز پوری کر لے اور آخری قعدہ میں بیٹھ جائے، پھر بات کرنے (یعنی سلام پھیرنے) سے پہلے اس کا وضو ٹوٹ جائے تو اس کی اور اس کے پیچھے جنہوں نے نماز مکمل کی، سب کی نماز پوری ہو گئی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 188 (408)، (تحفة الأشراف: 8610) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عبدالرحمن افریقی ضعیف ہیں، نیز یہ حدیث اگلی صحیح حدیث کے مخالف ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 617  
´آخری رکعت کے سجدے سے سر اٹھانے کے بعد امام کا وضو ٹوٹ جائے تو کیا حکم ہے؟`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام نماز پوری کر لے اور آخری قعدہ میں بیٹھ جائے، پھر بات کرنے (یعنی سلام پھیرنے) سے پہلے اس کا وضو ٹوٹ جائے تو اس کی اور اس کے پیچھے جنہوں نے نماز مکمل کی، سب کی نماز پوری ہو گئی۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 617]
617۔ اردو حاشیہ:
یہ روایت سنداً ضعیف ہے، اس لیے قابل حجت نہیں۔ صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ تشہد اور سلام واجب ہے، اس لیے امام مقتدی کا سلام سے پہلے وضو ٹوٹ جائے تو نماز دہرائے، سلام کے وجوب کے لیے درج ذیل حدیث دلیل ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 617