سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ -- کتاب: نماز کے احکام و مسائل
88. باب مَا جَاءَ فِي السَّدْلِ فِي الصَّلاَةِ
باب: نماز میں سدل کرنے کی ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 644
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى بْنِ الطَّبَّاعِ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ:" أَكْثَرُ مَا رَأَيْتُ عَطَاءً يُصَلِّي سَادِلًا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا يُضَعِّفُ ذَلِكَ الْحَدِيثَ.
ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے عطاء کو نماز میں اکثر سدل کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عطاء کا یہ فعل (سدل کرنا) سابق حدیث کی تضعیف کر رہا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: راوی کا اپنی روایت کردہ حدیث کے مخالف عمل اس حدیث کے ترک کرنے کے لئے قابل اعتبار نہیں، اصل اعتبار روایت کا ہے (اگر صحیح ہو) راوی کے عمل کا نہیں: «الحجة فيما روى، لا فيما رأى» نیز عطاء کا فتوی حدیث کے مطابق ثابت ہے جیسا کہ گزرا، اس لئے عطاء کے فعل سے حدیث کی تضعیف درست نہیں ہے، کیونکہ ہو سکتا ہے کہ وہ سدل کرتے وقت بھول گئے ہوں یا کوئی دوسرا عذر لاحق ہو گیا ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 644  
´نماز میں سدل کرنے کی ممانعت کا بیان۔`
ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے عطاء کو نماز میں اکثر سدل کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عطاء کا یہ فعل (سدل کرنا) سابق حدیث کی تضعیف کر رہا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 644]
644۔ اردو حاشیہ:
پہلی سند حسن اور دوسری (روایت عسل) صحیح ہے۔ (شیخ البانی رحمہ اللہ ) اور تیسری روایت تابعی کا عمل اگرچہ سنداًً صحیح ہے مگر مذکورہ بالاحدیث کے برخلاف ہے اور کسی راوی کا اپنی روایت کے خلاف عمل کرنا اس روایت کے ضعیف ہونے کے دلیل نہیں ہے اور حق یہ ہے کہ نماز میں کپڑے کو لپیٹے بغیر سر پر کندھوں پر ویسے ہی ڈال لینا، یا منہ کو بند کر لینا جائز نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 644