سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ -- کتاب: نماز کے احکام و مسائل
91. باب الصَّلاَةِ فِي النَّعْلِ
باب: جوتے پہن کر نماز پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 649
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، وَأَبُو عَاصِمٍ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ، يَقُولُ:أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ سُفْيَانَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُسَيِّبِ الْعَابِدِيُّ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ، قَالَ:" صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ بِمَكَّةَ فَاسْتَفْتَحَ سُورَةَ الْمُؤْمِنِينَ، حَتَّى إِذَا جَاءَ ذِكْرُ مُوسَى، وَهَارُونَ، أَوْ ذِكْرُ مُوسَى، وَعِيسَى، ابْنُ عَبَّادٍ يَشُكُّ أَوِ اخْتَلَفُوا، أَخَذَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَعْلَةٌ فَحَذَفَ فَرَكَعَ"، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ السَّائِبِ حَاضِرٌ لِذَلِكَ.
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مکہ میں صبح کی نماز پڑھائی، آپ نے سورۃ مؤمنون کی تلاوت شروع کی یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم موسیٰ ۱؎ اور ہارون علیہما السلام، یا موسیٰ اور عیسیٰ علیہما السلام کے قصے پر پہنچے (راوی حدیث ابن عباد کو شک ہے یا رواۃ کا اس میں اختلاف ہے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانسی آ گئی، آپ نے قرآت چھوڑ دی اور رکوع میں چلے گئے، عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ (سابقہ حدیث کے راوی) اس وقت وہاں موجود تھے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 106(774تعلیقاً)، صحیح مسلم/الصلاة 35 (455)، سنن النسائی/الافتتاح 76 (1008)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 5 (820)، (تحفة الأشراف: 5313)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/411) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: موسیٰ و ہارون علیہما السلام کا ذکر: «ثم أرسلنا موسى وأخاه هارون بآياتنا وسلطان مبين» (سورۃ المومنون: ۴۵) میں ہے، اور عیسی کا ذکر اس سے چار آیتوں کے بعد: «وجعلنا ابن مريم وأمه آية وآويناهما إلى ربوة ذات قرار ومعين» (سورۃ المؤمنون: ۵۰) میں ہے۔
۲؎: اس سے پہلے والی حدیث کی مناسبت باب سے ظاہر ہے اور یہ حدیث اسی حدیث کی مناسبت سے یہاں نقل کی گئی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 649  
´جوتے پہن کر نماز پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مکہ میں صبح کی نماز پڑھائی، آپ نے سورۃ مؤمنون کی تلاوت شروع کی یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم موسیٰ ۱؎ اور ہارون علیہما السلام، یا موسیٰ اور عیسیٰ علیہما السلام کے قصے پر پہنچے (راوی حدیث ابن عباد کو شک ہے یا رواۃ کا اس میں اختلاف ہے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانسی آ گئی، آپ نے قرآت چھوڑ دی اور رکوع میں چلے گئے، عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ (سابقہ حدیث کے راوی) اس وقت وہاں موجود تھے ۲؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 649]
649۔ اردو حاشیہ:
یہ حدیث پہلی حدیث ہی کے مضمون کے تکمیل ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 649   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث820  
´فجر میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔`
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز میں «سورۃ مومنون» کی تلاوت فرمائی، جب اس آیت پہ پہنچے جس میں عیسیٰ علیہ السلام کا ذکر ہے، تو آپ کو کھانسی آ گئی، اور آپ رکوع میں چلے گئے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 820]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ذکر سورہ مومنون کی آیت (50)
میں وارد ہے۔
جہاں تین رکوع مکمل ہوتے ہیں۔
گویا رسول اللہﷺ مزید تلاوت کرنا چاہتے تھے۔
لیکن کھانسی کی وجہ  سے تلاوت ختم کردی۔
اس سے بھی حدیث 818 کی تایئد ہوتی ہے۔
جس میں ساٹھ سے سو تک آیات پڑھنے کا ذکر ہے۔

(2)
اس روایت سے یہ بھی ثابت ہوا کہ نماز میں پوری سورت کا پڑھنا لازم نہیں۔

(3)
اگردوران قراءت میں امام کو کوئی ایساعارضہ پیش آجائے کہ قراءت کو جاری رکھنا مشکل ہوتو اسے قراءت ختم کرکے رکوع میں چلے جانا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 820