سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ -- کتاب: نماز کے احکام و مسائل
91. باب الصَّلاَةِ فِي النَّعْلِ
باب: جوتے پہن کر نماز پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 652
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ هِلَالِ بْنِ مَيْمُونٍ الرَّمْلِيِّ، عَنْ يَعْلَى بْنِ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَالِفُوا الْيَهُودَ فَإِنَّهُمْ لَا يُصَلُّونَ فِي نِعَالِهِمْ وَلَا خِفَافِهِمْ".
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہود کی مخالفت کرو، کیونکہ نہ وہ اپنے جوتوں میں نماز پڑھتے ہیں اور نہ اپنے موزوں میں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4830) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: جوتے پہن کر یا اتار کر نماز پڑھنا دونوں طرح جائز ہے۔ اگر جوتے پہنے ہوں تو ان کا پاک ہونا شرط ہے۔ جوتوں میں نماز احادیث کی روشنی میں ایک درست عمل ہے۔ اس کا ثواب کی کمی بیشی سے کوئی تعلق نہیں۔ اہل کتاب اور مشرکین کی مخالفت ان امور مین ہے، جن کی شریعت اسلامیہ نے صراحت کی ہے یا ان کی خاص مذہبی یا قومی علامت ہے۔ ہمارے ہاں مذکورہ مسئلہ اور اس قسم کے بعض دیگر مسائل متروک ہو گئے ہیں۔ ان سنتوں کے احیاء کے لیے پہلے «ادع إلىٰ سبيل ربك بالحكمة والموعظة الحسنة» (سورۃ النحل، آیت ۱۲۵) کی بنیاد پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی سنت سے محبت کا داعیہ پیدا کرنا ضروری ہے، تاکہ بے علم لوگ دین سے اور علمائے حق سے متنفر نہ ہوں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 652  
´جوتے پہن کر نماز پڑھنے کا بیان۔`
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہود کی مخالفت کرو، کیونکہ نہ وہ اپنے جوتوں میں نماز پڑھتے ہیں اور نہ اپنے موزوں میں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 652]
652۔ اردو حاشیہ:
➊ معلوم ہوا کہ جوتوں میں نماز پڑھنا درست ہے۔
➋ اہل کتاب اور مشرکین کی مخالفت ان امور میں ہے، جن کی شریعت اسلامیہ نے صراحت کی ہے یا ان کی خاص مذہبی یا قومی علامت ہے۔
➌ ہمارے ہاں مذکورہ مسئلہ اور اس قسم کے بعض دیگر مسائل متروک ہو گئے ہیں۔ ان سنتوں کی احیاء کے لیے «ادع الي سبيل ربك بالحكمة والموءعظة الحسنه» [النحل: 125] کی بنیاد پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی سنت سے محبت کا داعیہ پیدا کرنا ضروری ہے، تاکہ بےعلم لوگ دین سے اور علمائے حق سے متنفر نہ ہوں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 652