سنن ابي داود
تفرح أبواب ما يقطع الصلاة وما لا تقطعها -- ابواب: ان چیزوں کی تفصیل، جن سے نماز ٹوٹ جاتی ہے اور جن سے نہیں ٹوٹتی
112. باب مَا يَقْطَعُ الصَّلاَةَ
باب: کن چیزوں کے گزرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے؟
حدیث نمبر: 706
حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ يَعْنِي الْمَذْحِجِيَّ، حَدَّثَنَا أَبُو حَيْوَةَ، عَنْ سَعِيدٍ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ زَادَ، قَالَ: قَطَعَ صَلَاتَنَا قَطَعَ اللَّهُ أَثَرَهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ أَبُو مُسْهِرٍ، عَنْ سَعِيدٍ، قَالَ فِيهِ: قَطَعَ صَلَاتَنَا.
سعید سے اسی سند سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے، اس میں انہوں نے یہ اضافہ کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے ہماری نماز کاٹ دی، اللہ اس کی چال کاٹ دے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابومسہر نے بھی سعید سے روایت کیا ہے، جس میں صرف اتنا ہے: اس نے ہماری نماز کاٹ دی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15684) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف