سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة -- ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
---. باب مَنْ ذَكَرَ أَنَّهُ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا قَامَ مِنْ الثِّنْتَيْنِ
باب: جنہوں نے دو رکعت کے بعد اٹھتے وقت رفع یدین کرنے کا ذکر کیا ہے ان کا بیان۔
حدیث نمبر: 744
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" أَنَّهُ كَانَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، وَيَصْنَعُ مِثْلَ ذَلِكَ إِذَا قَضَى قِرَاءَتَهُ وَأَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ، وَيَصْنَعُهُ إِذَا رَفَعَ مِنَ الرُّكُوعِ، وَلَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي شَيْءٍ مِنْ صَلَاتِهِ وَهُوَ قَاعِدٌ وَإِذَا قَامَ مِنَ السَّجْدَتَيْنِ رَفَعَ يَدَيْهِ كَذَلِكَ وَكَبَّرَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد فِي حَدِيثِ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ حِينَ وَصَفَ صَلَاةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ كَمَا كَبَّرَ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ.
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب فرض نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہتے اور اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل اٹھاتے اور جب اپنی قرآت پوری کر چکتے اور رکوع کرنے کا ارادہ کرتے تو بھی اسی طرح کرتے (یعنی رفع یدین کرتے) اور جب رکوع سے اٹھتے تو بھی اسی طرح کرتے (یعنی رفع یدین کرتے) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھنے کی حالت میں کبھی بھی نماز میں اپنے دونوں ہاتھ نہیں اٹھاتے اور جب دو رکعتیں پڑھ کر (تیسری) کے لیے اٹھتے تو اپنے دونوں ہاتھ اسی طرح اٹھاتے (یعنی رفع یدین کرتے) اور «الله اكبر» کہتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ جس وقت انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی کیفیت بیان کی تو کہا: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہوتے تو «الله اكبر» کہتے اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے (یعنی رفع یدین کرتے) یہاں تک کہ انہیں اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل کر لیتے جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز شروع کرتے وقت «الله اكبر» کہتے وقت کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المسافرین 26 (771)، سنن الترمذی/الدعوات 32 (3421، 3422، 3423)، سنن النسائی/الافتتاح 17(896)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 15(864)، (تحفة الأشراف: 10228)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 4(16)، مسند احمد (1/93) سنن الدارمی/الصلاة 33 (1274) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
  الشيخ غلام مصطفٰے ظهير امن پوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 744  
´دو رکعت کے بعد اٹھتے وقت رفع یدین`
«. . . وَصَفَ صَلَاةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ . . .»
. . . جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہوتے تو «الله اكبر» کہتے اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے . . . [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة: 744]

فوائد و مسائل:
↰ اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ نے حسن صحیح کہا ہے، امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ [584] نے اسے صحیح کہا ہے۔

◈ راوی حدیث سلیمان بن داؤد الہاشمی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
«هذا عندنا مثل حديث الزّ هري عن سالم عن أبيه»
ہمارے نزدیک یہ اس طرح کی حدیث ہے جسے امام زہری سالم سے اور وہ اپنے باپ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں۔ [سنن الترمذي، تحت حديث: 3423، وسنده صحيح]
↰ اس کے راوی عبدالرحمٰن بن ابی الزناد جمہور کے نزدیک ثقہ ہیں۔

◈ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
«وهو ثقة عند الجمهور، وتكلّم فيه بعضهم بما لا يقدح فيه .»
وہ جمہور کے نزدیک ثقہ ہیں، ان پر بعض نے ایسی کلام کی ہے جو موجب جرح نہیں۔ [نتائج الافكار لا بن حجر: 304]
مدینہ میں اس کی حدیث صحیح اور عراق میں مضطرب تھی، اس پر جرح اسی صورت پر محمول ہے، یہ روایت مدنی ہے۔ «والحمد لله!»
   ماہنامہ السنہ جہلم ، شمارہ نمبر 11، حدیث/صفحہ نمبر: 10   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 744  
´جنہوں نے دو رکعت کے بعد اٹھتے وقت رفع یدین کرنے کا ذکر کیا ہے ان کا بیان۔`
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب فرض نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہتے اور اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل اٹھاتے اور جب اپنی قرآت پوری کر چکتے اور رکوع کرنے کا ارادہ کرتے تو بھی اسی طرح کرتے (یعنی رفع یدین کرتے) اور جب رکوع سے اٹھتے تو بھی اسی طرح کرتے (یعنی رفع یدین کرتے) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھنے کی حالت میں کبھی بھی نماز میں اپنے دونوں ہاتھ نہیں اٹھاتے اور جب دو رکعتیں پڑھ کر (تیسری) کے لیے اٹھتے تو اپنے دونوں ہاتھ اسی طرح اٹھاتے (یعنی رفع یدین کرتے) اور «الله اكبر» کہتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ جس وقت انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی کیفیت بیان کی تو کہا: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہوتے تو «الله اكبر» کہتے اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے (یعنی رفع یدین کرتے) یہاں تک کہ انہیں اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل کر لیتے جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز شروع کرتے وقت «الله اكبر» کہتے وقت کرتے تھے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 744]
744۔ اردو حاشیہ:
اس حدیث میں بھی سجدوں کے رفع الیدین کی نفی ہے۔ نیز یہ بھی واضح ہوا کہ تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہو کر رفع الیدین کرنا ہے نہ کہ بیٹھے ہوئے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 744