سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة -- ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
122. باب وَضْعِ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى فِي الصَّلاَةِ
باب: نماز میں داہنے ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 756
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" مِنَ السُّنَّةِ وَضْعُ الْكَفِّ عَلَى الْكَفِّ فِي الصَّلَاةِ تَحْتَ السُّرَّةِ".
ابوجحیفہ کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ کا کہنا ہے کہ نماز میں ہتھیلی کو ہتھیلی پر رکھ کر ناف کے نیچے رکھنا سنت ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10314)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/110) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عبدالرحمن بن اسحاق واسطی متروک ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 756  
´نماز میں داہنے ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھنے کا بیان۔`
ابوجحیفہ کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ کا کہنا ہے کہ نماز میں ہتھیلی کو ہتھیلی پر رکھ کر ناف کے نیچے رکھنا سنت ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 756]
756۔ اردو حاشیہ:
یہ حدیث ضعیف ہے۔
◈ علامہ شوکانی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اس کی سند میں عبدالرحمن بن اسحاق کوفی ہے اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اسے ضعیف کہتے ہیں۔
◈ امام بخاری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اس میں نظر ہے۔ (یعنی کمزور راوی ہے۔)
◈امام نووی رحمہ اللہ نے لکھا ہے: یہ روایت بالاتفاق ضعیف ہے۔ اور اس سے بعد والی میں حضرت علی رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ انہوں نے ناف سے اوپر ہاتھ رکھے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 756