سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة -- ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
123. باب مَا يُسْتَفْتَحُ بِهِ الصَّلاَةُ مِنَ الدُّعَاءِ
باب: نماز کے شروع میں کون سی دعا پڑھی جائے؟
حدیث نمبر: 766
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، أَخْبَرَنِي أَزْهَرُ بْنُ سَعِيدٍ الْحَرَازِيُّ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَيْدٍ، قَالَ: سُئِلْتُ عَائِشَةَ: بِأَيِّ شَيْءٍ كَانَ يَفْتَتِحُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِيَامَ اللَّيْلِ؟ فَقَالَتْ: لَقَدْ سَأَلْتَنِي عَنْ شَيْءٍ مَا سَأَلَنِي عَنْهُ أَحَدٌ قَبْلَكَ،" كَانَ إِذَا قَامَ كَبَّرَ عَشْرًا وَحَمِدَ اللَّهَ عَشْرًا وَسَبَّحَ عَشْرًا وَهَلَّلَ عَشْرًا وَاسْتَغْفَرَ عَشْرًا، وَقَالَ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي وَعَافِنِي، وَيَتَعَوَّذُ مِنْ ضِيقِ الْمَقَامِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ خَالِدُ بْنُ مَعْدَانَ، عَنْ رَبِيعَةَ الْجُرَشِيِّ، عَنْ عَائِشَةَ، نَحْوَهُ.
عاصم بن حمید کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قیام اللیل (تہجد) کو کس دعا سے شروع کرتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: تم نے مجھ سے ایک ایسی چیز کے متعلق پوچھا ہے کہ تم سے پہلے کسی نے بھی اس کے متعلق مجھ سے نہیں پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو دس بار «الله اكبر»، دس بار «الحمد الله»، دس بار «سبحان الله»، دس بار «لا إله إلا الله»، اور دس بار «استغفر الله» کہتے اور یہ دعا کرتے: «اللهم اغفر لي واهدني وارزقني وعافني» اللہ! میری مغفرت فرما، مجھے ہدایت دے، مجھے رزق عطا کر، اور مجھے عافیت سے رکھ، پھر قیامت کے دن (سوال کے لیے) کھڑے ہونے کی پریشانی سے پناہ مانگتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے خالد بن معدان نے ربیعہ جرشی سے ربیعہ نے ام المؤمنین عائشہ سے اسی طرح روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/قیام اللیل 9 (1618)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 180 (1356)، (تحفة الأشراف: 16082، 16166)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/143)، ویأتي عند المؤلف برقم: (5085) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1356  
´رات میں آدمی جاگے تو کیا دعا پڑھے؟`
عاصم بن حمید کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز تہجد کی ابتداء کس چیز سے کیا کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: تم نے مجھ سے ایک ایسی چیز کے متعلق سوال کیا ہے کہ تم سے پہلے کسی نے بھی اس کے متعلق یہ سوال نہیں کیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم دس مرتبہ «الله أكبر»، دس مرتبہ «الحمد لله»، دس مرتبہ «سبحان الله»، دس مرتبہ «استغفرالله» کہتے، اور اس کے بعد یہ دعا پڑھتے: «اللهم اغفر لي واهدني وارزقني وعافني» اے اللہ! مجھے بخش دے، مجھے ہدایت دے، مجھے رزق دے، اور مجھے عافیت دے، اور آپ صلی اللہ علیہ وس۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1356]
اردو حاشہ:
فائدہ:
 (ضِيقِ الْمُقَامِ)
سے پناہ کا مطلب یہ ہے کہ اے اللہ! جب قیامت کے دن تیرے سامنے پیش ہوکر زندگی کے اعمال کا حساب دینا ہے۔
اس و قت مشکل نہ بنے آسانی سے حساب کتاب سے فراغت ہوجائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1356