سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة -- ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
131. باب مَا جَاءَ فِي الْقِرَاءَةِ فِي الظُّهْرِ
باب: ظہر کی قرآت کا بیان۔
حدیث نمبر: 802
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَقُومُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ حَتَّى لَا يُسْمَعَ وَقْعُ قَدَمٍ".
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی رکعت میں اتنی دیر تک قیام کرتے تھے کسی قدم کی آہٹ نہیں سنی جاتی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداو، (تحفة الأشراف: 5185)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/356) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں رجل مبہم راوی ہیں)

وضاحت: ۱؎: یعنی جماعت میں آنے والے سب آ چکے ہوتے کوئی باقی نہیں رہتا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 802  
´ظہر کی قرآت کا بیان۔`
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی رکعت میں اتنی دیر تک قیام کرتے تھے کسی قدم کی آہٹ نہیں سنی جاتی ۱؎۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 802]
802۔ اردو حاشیہ:
ظہر اور عصر کی آخری رکعتوں میں صرف سورہ فاتحہ پر کفایت کرنا اور مزید پڑھنا بھی درست ہے جیسے کہ آگے آ رہا ہے۔ دیکھیے: [سنن ابی داود حديث نمبر 804]
➋ سری نماز میں امام کے لیے مستحب ہے کہ اپنی قرأت میں سے کبھی کوئی آیت قدرے اونچی آواز سے پڑھ دیا کرے۔
➌ پہلی رکعت کو دوسری کی نسبت قدرے لمبا کرنا مستحب ہے۔
➍ امام اگر اس نیت سے قرأت کو طول دے کہ لوگ رکعت میں مل جائیں یہ مباح ہے۔
➎ سری قرأت میں ضروری ہے کہ الفاظ زبان سے ادا ہوں، نہ کہ ہونٹ بند کر کے الفاظ پر تفکر کرنا، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مبارک اثنائے قرأت میں حرکت کرتی تھی۔
➏ معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مبارک اس قدر لمبی تھی کہ قرأت کرنے سے اس میں حرکت ہوتی تھی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 802