سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة -- ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
133. باب قَدْرِ الْقِرَاءَةِ فِي صَلاَةِ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ
باب: ظہر اور عصر میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 806
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكٍ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا دَحَضَتِ الشَّمْسُ صَلَّى الظُّهْرَ، وَقَرَأَ بِنَحْوٍ مِنْ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى، وَالْعَصْرِ كَذَلِكَ، وَالصَّلَوَاتِ كَذَلِكَ إِلَّا الصُّبْحَ فَإِنَّهُ كَانَ يُطِيلُهَا".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سورج ڈھل جاتا تو ظہر پڑھتے اور اس میں «والليل إذا يغشى» جیسی سورت پڑھتے تھے، اسی طرح عصر میں اور اسی طرح بقیہ نمازوں میں پڑھتے سوائے فجر کے کہ اسے لمبی کرتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 33 (618)، سنن النسائی/الإفتتاح 60 (981)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 3(673)، (تحفة الأشراف: 2179)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/86، 88، 101، 106، 108) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث673  
´نماز ظہر کا وقت۔`
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اس وقت پڑھتے تھے جب سورج ڈھل جاتا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 673]
اردو حاشہ:
(1)
ظہر کی نماز کا وقت سورج ڈھلنے سے شروع ہوتا ہے جیسے کہ آیت مبارکہ ﴿اَقِمِ الصَّلٰوةَ لِدُلُوْكِ الشَّمْسِ﴾ (بني اسرائيل: 17؍78)
نماز قائم کریں سورج کے ڈھلنے پر۔
سے یہی ثابت ہوتا ہے۔

(2)
نبی ﷺ کا عمل اوّل وقت میں نماز ادا کرنا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 673