صحيح البخاري
كِتَاب الزَّكَاة -- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان
35. بَابُ مَا كَانَ مِنْ خَلِيطَيْنِ فَإِنَّهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بَيْنَهُمَا بِالسَّوِيَّةِ:
باب: اگر دو آدمی ساجھی ہوں تو زکوٰۃ کا خرچہ حساب سے برابر برابر ایک دوسرے سے لین دین کر لیں۔
وَقَالَ طَاوُسٌ وَعَطَاءٌ: إِذَا عَلِمَ الْخَلِيطَانِ أَمْوَالَهُمَا فَلَا يُجْمَعُ مَالُهُمَا , وَقَالَ سُفْيَانُ: لَا يَجِبُ حَتَّى يَتِمَّ لِهَذَا أَرْبَعُونَ شَاةً وَلِهَذَا أَرْبَعُونَ شَاةً.
اور طاؤس اور عطاء رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جب دو شریکوں کے جانور الگ الگ ہوں ‘ اپنے اپنے جانوروں کو پہچانتے ہوں تو ان کو اکٹھا نہ کریں اور سفیان ثوری رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ زکوٰۃ اس وقت تک واجب نہیں ہو سکتی کہ دونوں شریکوں کے پاس چالیس چالیس بکریاں نہ ہو جائیں۔