سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة -- ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
142. باب تَمَامِ التَّكْبِيرِ
باب: تکبیر پوری کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 837
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَابْنُ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عِمْرَانَ، قَالَ ابْنُ بَشَّارٍ الشَّامِيِّ، وقَالَ أَبُو دَاوُدَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْعَسْقَلَانِيُّ، عَنْ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" وَكَانَ لَا يُتِمُّ التَّكْبِيرَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: مَعْنَاهُ: إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ وَأَرَادَ أَنْ يَسْجُدَ لَمْ يُكَبِّرْ، وَإِذَا قَامَ مِنَ السُّجُودِ لَمْ يُكَبِّرْ.
عبدالرحمٰن بن ابزی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ تکبیر مکمل نہیں کرتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے سر اٹھاتے اور جب سجدہ کرنے کا ارادہ کرتے اور جب سجدے سے کھڑے ہوتے تو تکبیر نہیں کہتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 9681)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/407) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی حسن بن عمران لین الحدیث ہیں، نیز حدیث میں اضطراب ہے)

وضاحت: ۱؎:صحیح روایتوں سے سوائے رکوع سے سر اٹھانے کے باقی سبھی حرکات میں اللہ اکبر کہنا ثابت ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 837  
´تکبیر پوری کہنے کا بیان۔`
عبدالرحمٰن بن ابزی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ تکبیر مکمل نہیں کرتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے سر اٹھاتے اور جب سجدہ کرنے کا ارادہ کرتے اور جب سجدے سے کھڑے ہوتے تو تکبیر نہیں کہتے ۱؎۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 837]
837۔ اردو حاشیہ:
ابوداؤد طیالسی سے مروی ہے کہ یہ ہمارے نزدیک باطل ہے۔ [منذري]
تکبیرات انتقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا متواتر عمل ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 837