سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة -- ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
144. باب النُّهُوضِ فِي الْفَرْدِ
باب: پہلی اور تیسری رکعت سے اٹھنے کی کیفیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 844
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا كَانَ فِي وِتْرٍ مِنْ صَلَاتِهِ لَمْ يَنْهَضْ حَتَّى يَسْتَوِيَ قَاعِدًا".
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ اپنی نماز کی طاق رکعت میں ہوتے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوتے جب تک سیدھے بیٹھ نہ جاتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: 842، (تحفة الأشراف: 11183) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 844  
´پہلی اور تیسری رکعت سے اٹھنے کی کیفیت کا بیان۔`
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ اپنی نماز کی طاق رکعت میں ہوتے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوتے جب تک سیدھے بیٹھ نہ جاتے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 844]
844۔ اردو حاشیہ:
➊ ان احادیث سے ثابت ہوا کہ پہلی اور تیسری رکعت میں جلسہ استراحت مسنون اور مستحب ہے۔
➋ صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین تعیم نماز کے بالخصوص بہت ہی حریص تھے۔ انہوں نے اس کی جزیات تک محفوظ رکھا اور امت تک پہنچایا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 844   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 240  
´نماز کی صفت کا بیان`
«. . . وعن مالك بن الحويرث رضي الله عنه: أنه رأى النبي صلى الله عليه وآله وسلم يصلي فإذا كان في وتر من صلاته لم ينهض حتى يستوي قاعدا . رواه البخاري. . . .»
. . . سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز ادا فرماتے دیکھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز کی وتر (رکعت) پڑھتے تو (پہلے تھوڑا) بیٹھتے پھر سیدھا کھڑے ہو جاتے۔ (بخاری) . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/باب صفة الصلاة: 240]

لغوی تشریح:
«فِي وِتْرٍ مِنْ صَلَاتِهِ» جب آپ طاق رکعت، یعنی پہلی یا تیسری رکعت مکمل فرما لیتے اور دوسری یا چوتھی کے لیے کھڑا ہونا چاہتے۔
«لَمْ يَنْهَضْ» نہ کھڑے ہوتے۔
«حَتَّى يَسْتَوِيَ قَاعِدًا» حتی کہ پہلے سیدھے ہو کر مکمل طور پر بیٹھ جاتے۔ اسے جلسہ استراحت کہتے ہیں اور یہ مسنون و مشروع ہے۔

فائدہ:
اس حدیث سے جلسہ استراحت کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ اس کے قائل ہیں مگر امام احمد اور امام ابوحنیفہ رحمہما اللہ اس کے قائل نہیں۔ وہ اسے بڑھاپے پر محمول کرتے ہیں۔ لیکن یہ تاویل درست نہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا مالک رضی اللہ عنہ اور ان کے رفقاء سے فرمایا تھا: «صَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُنِي أُصَلِّي» تم اس طرح نماز پڑھو جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے۔ [صحيح البخاري، الصلاة، حديث: 631] اور وہی بیان کرتے ہیں کہ آپ جلسہ استراحت کرتے تھے۔ خود راوی حدیث نے جب اسے پڑھاپے پر محمول نہیں کیا تو پھر یہ محمول تحکم محض ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 240   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 287  
´سجدے سے کیسے اٹھا جائے؟`
ابواسحاق مالک بن حویرث لیثی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا، آپ کی نماز اس طرح سے تھی کہ جب آپ طاق رکعت میں ہوتے تو اس وقت تک نہیں اٹھتے جب تک کہ آپ اچھی طرح بیٹھ نہ جاتے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 287]
اردو حاشہ:
1؎:
اس بیٹھک کا نام جلسئہ استراحت ہے،
یہ حدیث جلسئہ استراحت کی مشروعیت پر دلالت کرتی ہے،
جو لوگ جلسئہ استراحت کی سنت کے قائل نہیں ہیں انہوں نے اس حدیث کی مختلف تاویلیں کی ہیں،
لیکن یہ ایسی تاویلات ہیں جو قطعاً لائقِ التفات نہیں،
نیز قدموں کے سہارے بغیر بیٹھے اٹھنے کی حدیث ضعیف ہے جو آگے آ رہی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 287