سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة -- ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
146. باب مَا يَقُولُ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ
باب: جب آدمی رکوع سے سر اٹھائے تو کیا کہے؟
حدیث نمبر: 846
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، وَأَبُو مُعَاوِيَة، وَوَكِيعٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، كُلُّهُمْ عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ الْحَسَنِ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، يَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءُ السَّمَوَاتِ وَمِلْءُ الْأَرْضِ وَمِلْءُ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ". قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَشُعْبَةُ بْنُ الْحَجَّاجِ، عَنْ عُبَيْدٍ أَبِي الْحَسَنِ، هَذَا الْحَدِيثُ لَيْسَ فِيهِ بَعْدَ الرُّكُوعِ، قَالَ سُفْيَانُ: لَقِينَا الشَّيْخَ عُبَيْدًا أَبَا الْحَسَنِ بَعْدُ فَلَمْ يَقُلْ فِيهِ بَعْدَ الرُّكُوعِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي عِصْمَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُبَيْدٍ، قَالَ: بَعْدَ الرُّكُوعِ.
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تھے تو «سمع الله لمن حمده اللهم ربنا لك الحمد ملء السموات وملء الأرض وملء ما شئت من شىء بعد» کہتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سفیان ثوری اور شعبہ بن حجاج نے اس حدیث کو عبید بن لحسن ابوالحسن سے روایت کیا ہے، لیکن اس میں «بعد الركوع» نہیں ہے، سفیان کا کہنا ہے کہ ہم نے اس کے بعد شیخ عبید ابوالحسن سے ملاقات کی تو انہوں نے بھی اس حدیث میں «بعد الركوع» کے الفاظ نہیں کہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے شعبہ نے ابوعصمہ سے، ابوعصمہ نے اعمش سے اور اعمش نے عبید سے روایت کیا ہے، اس میں «بعد الركوع» کے الفاظ موجود ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 40 (476)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 18 (878)، (تحفة الأشراف: 5173)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/353، 354، 356، 381) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث878  
´رکوع سے سر اٹھاتے وقت کیا کہے؟`
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو فرماتے: «سمع الله لمن حمده اللهم ربنا لك الحمد ملء السموات وملء الأرض وملء ما شئت من شيء بعد»، اللہ تعالیٰ نے اس شخص کی سن لی جس نے اس کی تعریف کی، اے اللہ! اے ہمارے رب! تیرے لیے آسمانوں اور زمین بھر کر حمد ہے، اور اس کے بعد اس چیز بھر کر جو تو چاہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 878]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نماز کا اصل مقصد ذکر الٰہی ہے۔
ارشاد ربانی ہے۔
﴿وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي﴾ (طہٰ: 14)
میری یاد کےلیے نماز قائم کر اس لئے رسول اللہﷺ نے ہمیں نماز کے رکوع وسجود اور قومہ جلسہ وغیرہ میں پڑھنے کےلئے بہت سے اذکار سکھائے ہیں۔
ان اذکار اور دعائوں کو یاد کھنا چاہیے۔
اور نمازوں میں پڑھتے رہنا چاہیے۔
بالخصوص تہجد کی نماز میں طویل دعایئں اور اذکار پڑھ کر زیادہ سے زیادہ ثواب اور قُرب الٰہی حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

(2)
بعض روایات میں بالا الفاظ کے بعد یہ اضافہ ہے۔
 (أَهْلَ الثَّنَاءِ وَالْمَجْدِ، لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ)
اے تعریفوں اور عظمتوں والے بندہ (تیری تعریف میں)
جو کچھ بھی کہے اس میں سب سے سچی بات یہ ہے اور ہم سب تیرے ہی بندے ہیں۔
کہ اے اللہ! جو کچھ تو عطا فرمائے۔
اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جسے تو روک لے، وہ چیز کوئی دے نہیں سکتا۔
کسی (دنیوی)
شان وشوکت والے کی شان وشوکت تیرے غضب سے بچاؤ کےلئے اسے کوئی فائدہ نہیں دے سکتی۔
 (صحیح مسلم، الصلاۃ، باب ما یقول إذا رفع راسه من الرکوع، حدیث: 477)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 878