سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة -- ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
153. باب مَا يَقُولُ الرَّجُلُ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ
باب: آدمی رکوع اور سجدے میں کیا کہے؟
حدیث نمبر: 872
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ: سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع اور سجدے میں «سبوح قدوس رب الملائكة والروح» کہتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 42 (487)، سنن النسائی/التطبیق 11 (1049)، 75 (1135)، (تحفة الأشراف: 17664)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6 /35، 94، 115، 148، 149، 176، 192، 200، 244، 266) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1049  
´رکوع کی ایک اور دعا (ذکر) کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں «سبوح قدوس رب الملائكة والروح» فرشتوں اور جبرائیل امین کا رب ہر نقص و عیب سے پاک اور تمام آلائشوں سے منزہ ہے، پڑھتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1049]
1049۔ اردو حاشیہ: روح سے کیا مراد ہے؟ کہا جاتا ہے کہ جبریل علیہ السلام یا فرشتوں سے بالا ایک مخلوق جو فرشتوں کو دیکھتی ہے، فرشتے اس کو نہیں دیکھتے یا ارواح انسانیہ۔ لیکن قرآن کریم سے اس کی صراحت ہوتی ہے کہ اس سے مراد جبریل امین ہی ہیں کہ ان کے شرف و مرتبت کی بنا پر بطور خاص فرشتوں کے بعد علیحدہ ذکر کیا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿نزلَ بِهِ الرُّوحُ الأمِينُ» [الشعراء 193: 26] اس (قرآن) کو امانت دار فرشتہ لے کر اترا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1049