سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة -- ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
156. باب مِقْدَارِ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ
باب: رکوع اور سجدے کی مقدار کا بیان۔
حدیث نمبر: 887
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ، سَمِعْتُ أَعْرَابِيًّا، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَرَأَ مِنْكُمْ وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ فَانْتَهَى إِلَى آخِرِهَا أَلَيْسَ اللَّهُ بِأَحْكَمِ الْحَاكِمِينَ سورة التين آية 8 فَلْيَقُلْ: بَلَى، وَأَنَا عَلَى ذَلِكَ مِنَ الشَّاهِدِينَ، وَمَنْ قَرَأَ لا أُقْسِمُ بِيَوْمِ الْقِيَامَةِ فَانْتَهَى إِلَى أَلَيْسَ ذَلِكَ بِقَادِرٍ عَلَى أَنْ يُحْيِيَ الْمَوْتَى سورة القيامة آية 40 فَلْيَقُلْ: بَلَى، وَمَنْ قَرَأَ وَالْمُرْسَلاتِ فَبَلَغَ فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ سورة المرسلات آية 50 فَلْيَقُلْ: آمَنَّا بِاللَّهِ". قَالَ إِسْمَاعِيلُ: ذَهَبْتُ أُعِيدُ عَلَى الرَّجُلِ الْأَعْرَابِيِّ وَأَنْظُرُ لَعَلَّهُ، فَقَالَ: يَا ابْنَ أَخِي، أَتَظُنُّ أَنِّي لَمْ أَحْفَظْهُ، لَقَدْ حَجَجْتُ سِتِّينَ حَجَّةً مَا مِنْهَا حَجَّةٌ إِلَّا وَأَنَا أَعْرِفُ الْبَعِيرَ الَّذِي حَجَجْتُ عَلَيْهِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو شخص سورۃ «والتين والزيتون» پڑھے اسے چاہیئے کہ جب اس کی آخری آیت «والتين والزيتون» پر پہنچے تو: «بلى وأنا على ذلك من الشاهدين» کہے، اور جو سورۃ «لا أقسم بيوم القيامة» پڑھے اور «أليس ذلك بقادر على أن يحيي الموتى» پر پہنچے تو «بلى» کہے، اور جو سورۃ «والمرسلات» پڑھے اور آیت «فبأى حديث بعده يؤمنون» پر پہنچے تو «آمنا بالله» کہے۔ اسماعیل کہتے ہیں: (میں نے یہ حدیث ایک اعرابی سے سنی)، پھر دوبارہ اس کے پاس گیا تاکہ یہ حدیث پھر سے سنوں اور دیکھوں شاید؟ (وہ نہ سنا سکے) تو اس اعرابی نے کہا: میرے بھتیجے! تم سمجھتے ہو کہ مجھے یہ یاد نہیں؟ میں نے ساٹھ حج کئے ہیں اور ہر حج میں جس اونٹ پر میں چڑھا تھا اسے پہچانتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/التفسیر 83 (3347)، مسند احمد 2/249، (تحفة الأشراف: 1550) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کا راوی اعرابی مبہم شخص ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 887  
´رکوع اور سجدے کی مقدار کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو شخص سورۃ «والتين والزيتون» پڑھے اسے چاہیئے کہ جب اس کی آخری آیت «والتين والزيتون» پر پہنچے تو: «بلى وأنا على ذلك من الشاهدين» کہے، اور جو سورۃ «لا أقسم بيوم القيامة» پڑھے اور «أليس ذلك بقادر على أن يحيي الموتى» پر پہنچے تو «بلى» کہے، اور جو سورۃ «والمرسلات» پڑھے اور آیت «فبأى حديث بعده يؤمنون» پر پہنچے تو «آمنا بالله» کہے۔ اسماعیل کہتے ہیں: (میں نے یہ حدیث ایک اعرابی سے سنی)، پھر دوبارہ اس کے پاس گیا تاکہ یہ حدیث پھر سے سنوں اور دیکھوں شاید؟ (وہ نہ سنا سکے) تو اس اعرابی نے کہا: میرے بھتیجے! تم سمجھتے ہو کہ مجھے یہ یاد نہیں؟ میں نے ساٹھ حج کئے ہیں اور ہر حج میں جس اونٹ پر میں چڑھا تھا اسے پہچانتا ہوں۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 887]
887۔ اردو حاشیہ:
اس حدیث میں اعرابی مجہول راوی ہے، تاہم دیگر صحیح احادیث سے یہ ثابت ہے کہ آیات رحمت پر اللہ سے اس کی رحمت کا سوال اور آیات عذاب پر عذاب سے محفوظ رہنے کا سوال کیا جائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 887