سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة -- ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
156. باب مِقْدَارِ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ
باب: رکوع اور سجدے کی مقدار کا بیان۔
حدیث نمبر: 888
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، وَابْنُ رَافِعٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُمَرَ بْنِ كَيْسَانَ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ وَهْبِ بْنِ مَانُوسٍ، قَالَ:سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: مَا صَلَّيْتُ وَرَاءَ أَحَدٍ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْبَهَ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ هَذَا الْفَتَى، يَعْنِي عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ:" فَحَزَرْنَا فِي رُكُوعِهِ عَشْرَ تَسْبِيحَاتٍ، وَفِي سُجُودِهِ عَشْرَ تَسْبِيحَاتٍ". قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ: قُلْتُ لَهُ: مَانُوسٌ أَوْ مَابُوسٌ، قَالَ: أَمَّا عَبْدُ الرَّزَّاقِ فَيَقُولُ: مَابُوسٌ، وَأَمَّا حِفْظِي: فَمَانُوسٌ، وَهَذَا لَفْظُ ابْنِ رَافِعٍ. قَالَ أَحْمَدُ:عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ.
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کے پیچھے ایسی نماز نہیں پڑھی جو اس نوجوان یعنی عمر بن عبدالعزیز کی نماز سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے مشابہ ہو سعید بن جبیر کہتے ہیں: تو ہم نے ان کے رکوع اور سجدہ میں دس دس مرتبہ تسبیح کہنے کا اندازہ کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: احمد بن صالح کا بیان ہے: میں نے عبداللہ بن ابراہیم بن عمر بن کیسان سے پوچھا: (وہب کے والد کا نام) مانوس ہے یا مابوس؟ تو انہوں نے کہا: عبدالرزاق تو مابوس کہتے تھے لیکن مجھے مانوس یاد ہے، یہ ابن رافع کے الفاظ ہیں اور احمد نے (اسے «سمعت» کے بجائے «عن» سے یعنی: «عن سعيد بن جبير عن أنس بن مالك» روایت کی ہے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/التطبیق 76 (1136)، (تحفة الأشراف: 859)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/162-163) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں وہب بن مانوس مجہول الحال راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 888  
´رکوع اور سجدے کی مقدار کا بیان۔`
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کے پیچھے ایسی نماز نہیں پڑھی جو اس نوجوان یعنی عمر بن عبدالعزیز کی نماز سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے مشابہ ہو سعید بن جبیر کہتے ہیں: تو ہم نے ان کے رکوع اور سجدہ میں دس دس مرتبہ تسبیح کہنے کا اندازہ کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: احمد بن صالح کا بیان ہے: میں نے عبداللہ بن ابراہیم بن عمر بن کیسان سے پوچھا: (وہب کے والد کا نام) مانوس ہے یا مابوس؟ تو انہوں نے کہا: عبدالرزاق تو مابوس کہتے تھے لیکن مجھے مانوس یاد ہے، یہ ابن رافع کے الفاظ ہیں اور احمد نے (اسے «سمعت» کے بجائے «عن» سے یعنی: «عن سعيد بن جبير عن أنس بن مالك» روایت کی ہے)۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 888]
888۔ اردو حاشیہ:
شیخ شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ رکوع اور سجود میں زیادہ سے زیادہ عدد کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ نماز کی طوالت کے اعتبار سے زیادہ سے زیادہ بغیر کسی مدد معین کے تسبیحات کہی جا سکتی ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 888   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 825  
´امام نماز کتنی ہلکی پڑھے؟`
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے ہلکی اور کامل نماز پڑھتے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 825]
825 ۔ اردو حاشیہ: اس حدیث سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز قرأت کے لحاظ سے ہلکی مگر رکوع، سجود اور دیگر ارکان کی ادائیگی کے لحاظ سے پرسکون اور کامل و اعلیٰ ہوتی تھی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 825   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 237  
´جب تم میں سے کوئی امامت کرے تو نماز ہلکی پڑھائے۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ ہلکی اور سب زیادہ مکمل نماز پڑھنے والے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 237]
اردو حاشہ:
1؎:
سب سے ہلکی نماز ہوتی تھی سے مراد یہ ہے کہ آپ لمبی قرأت نہیں کرتے تھے،
اسی طرح لمبی دعاؤں سے بھی بچتے تھے،
اور سب سے زیادہ مکمل نماز کا مطلب یہ ہے کہ آپ نماز کے جملہ ارکان و سنن اور مستحبات کو بحسن و خوبی اطمینان سے ادا کرتے تھے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 237