سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة -- ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
164. باب كَرَاهِيَةِ الْوَسْوَسَةِ وَحَدِيثِ النَّفْسِ فِي الصَّلاَةِ
باب: نماز کے دوران میں وسوسے اور خیالات کی کراہت۔
حدیث نمبر: 905
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا هِشَامٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ،عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ لَا يَسْهُو فِيهِمَا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اچھی طرح وضو کرے پھر دو رکعت نماز ادا کرے ان میں وہ بھولے نہیں ۱؎ تو اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3762)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/117) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی حضور قلب کے ساتھ نماز پڑھتا ہے دنیاوی خیالات اور نماز سے غیر متعلق امور ذہن میں نہیں لاتا۔

قال الشيخ الألباني: حسن