سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة -- ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
188. باب الإِشَارَةِ فِي التَّشَهُّدِ
باب: تشہد میں انگلی سے اشارہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 989
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ الْمِصِّيصِيُّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ زِيَادٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ ذَكَرَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُشِيرُ بِأُصْبُعِهِ إِذَا دَعَا وَلَا يُحَرِّكُهَا". قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: وَزَادَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ:أَخْبَرَنِي عَامِرٌ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَدْعُو كَذَلِكَ، وَيَتَحَامَلُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ الْيُسْرَى عَلَى فَخْذِهِ الْيُسْرَى".
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد پڑھتے تو اپنی انگلی سے اشارے کرتے تھے اور اسے حرکت نہیں دیتے تھے ۱؎۔ ابن جریج کہتے ہیں کہ عمرو بن دینار نے یہ اضافہ کیا ہے کہ مجھے عامر نے اپنے والد کے واسطہ سے خبر دی ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح تشہد پڑھتے دیکھا ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنا بایاں ہاتھ اپنی بائیں ران پر رکھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/السہو 35 (1271)، (تحفة الأشراف: 5264)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/3) (شاذ)» ‏‏‏‏ ( «ولا يحركها» کے جملہ کے ساتھ شاذ ہے) «‏‏‏‏قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ وَزَادَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ: قَالَ أَخْبَرَنِي عَامِرٌ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم يَدْعُو كَذَلِكَ، وَيَتَحَامَلُ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم بِيَدِهِ الْيُسْرَى عَلَى فَخْذِهِ الْيُسْرَى (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اور اسے حرکت نہیں دیتے تھے کا جملہ شاذ ہے جیسا کہ تخریج سے ظاہر ہے اس کے برخلاف صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلی کو اٹھانے کے بعد اسے حرکت دے دے کر دعا کرتے اور فرماتے تھے کہ یہ شہادت کی انگلی شیطان پر لوہے سے بھی زیادہ سخت ہے۔

قال الشيخ الألباني: شاذ بقوله ولا يحركها
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 989  
´تشہد میں انگلی سے اشارہ کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد پڑھتے تو اپنی انگلی سے اشارے کرتے تھے اور اسے حرکت نہیں دیتے تھے ۱؎۔ ابن جریج کہتے ہیں کہ عمرو بن دینار نے یہ اضافہ کیا ہے کہ مجھے عامر نے اپنے والد کے واسطہ سے خبر دی ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح تشہد پڑھتے دیکھا ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنا بایاں ہاتھ اپنی بائیں ران پر رکھتے تھے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 989]
989۔ اردو حاشیہ:
حرکت نہ دینے والی روایت سنداً ضعیف ہے۔ تاہم بعض علماء نے اس کو صحیح قرار دیتے ہوئے اشارہ کرنے اور حرکت نہ دینے کے درمیان یہ تطبیق دی ہے، جیسے کہ شوکانی نے امام بہیقی سے نقل کیا ہے کہ آپ اشارہ کرتے مگر حرکت میں تکرار نہ ہوتا تھا۔ دیکھئے: [نيل اوطار باب الاشاره بالسبابة]
اس لئے حرکت اور اشارہ دونوں پر اگر اس طرح عمل کیا جائے کہ تشہد میں بیٹھتے ہی 53 کی گنتی کی گرہ بناتے ہوئے انگلی اٹھا لی جائے اور اسے سلام پھیرنے تک اشارے کی حالت میں کھڑا رکھا جائے۔ جیسا کہ احادیث سے تشہد میں انگلی کی یہی کیفیت معلوم ہوتی ہے اور چند بار درمیان میں حرکت بھی دے لی جائے، تاکہ حرکت والی حدیث پر بھی عمل ہو جائے، تاہم حرکت کی تکرار اور کثرت جیسا کہ روا ج ہوتا جا رہا ہے، اس کی کوئی مضبوط بنیاد نہیں ہے۔ «والله اعلم»
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 989   
  الشيخ حافظ مبشر احمد رباني حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 989  
´تشہد میں انگشت شہادت کو حرکت دینا`
«. . . كَانَ يُشِيرُ بِأُصْبُعِهِ إِذَا دَعَا وَلَا يُحَرِّكُهَا . . .»
. . . نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد پڑھتے تو اپنی انگلی سے اشارے کرتے تھے اور اسے حرکت نہیں دیتے تھے۔ . . . [سنن ابي داود: 989]

فوائد و مسائل
یہ حدیث ضعیف ہے:
کیونکہ اس میں محمد بن عجلان عامر بن عبداللہ بن زبیر سے بیان کرتا ہے اور محمد بن عجلان متکلم فیہ راوی ہے، اس کے علاوہ چار ثقہ راویوں نے عامر بن عبداللہ سے اسی روایت کو بیان کیا ہے لیکن اس میں «لَا يُحَرِّكُهَا» کے الفاظ نہیں ہیں۔
معلوم ہوا یہ الفاظ شاذ ہیں۔
امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی محمد بن عجلان کے طریق سے یہی روایت ذکر کی ہے، اس میں بھی «لَا يُحَرِّكُهَا» کے الفاظ نہیں ہیں۔
   احکام و مسائل، حدیث/صفحہ نمبر: 0