صحيح البخاري
كِتَاب الزَّكَاة -- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان
49. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَفِي الرِّقَابِ} ، {وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ} :
باب: اللہ تعالیٰ کے فرمان (زکوٰۃ کے مصارف بیان کرتے ہوئے کہ زکوٰۃ) غلام آزاد کرانے میں، مقروضوں کے قرض ادا کرنے میں اور اللہ کے راستے میں خرچ کی جائے۔
وَيُذْكَرُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُعْتِقُ مِنْ زَكَاةِ مَالِهِ وَيُعْطِي فِي الْحَجِّ , وَقَالَ الْحَسَنُ إِنِ اشْتَرَى أَبَاهُ مِنَ الزَّكَاةِ جَازَ وَيُعْطِي فِي الْمُجَاهِدِينَ , وَالَّذِي لَمْ يَحُجَّ ثُمَّ تَلَا إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ الْآيَةَ فِي أَيِّهَا أَعْطَيْتَ أَجْزَأَتْ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ خَالِدًا احْتَبَسَ أَدْرَاعَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَيُذْكَرُ عَنْ أَبِي لَاسٍ حَمَلَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى إِبِلِ الصَّدَقَةِ لِلْحَجِّ.
اور ابن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ اپنی زکوٰۃ میں سے غلام آزاد کر سکتا ہے اور حج کے لیے دے سکتا ہے۔ اور امام حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا کہ اگر کوئی زکوٰۃ کے مال سے اپنے آپ کو جو غلام ہو خرید کر آزاد کر دے تو جائز ہے۔ اور مجاہدین کے اخراجات کے لیے بھی زکوٰۃ دی جائے۔ اسی طرح اس شخص کو بھی زکوٰۃ دی جا سکتی ہے جس نے حج نہ کیا ہو۔ (تاکہ اس امداد سے حج کر سکے) پھر انہوں نے سورۃ التوبہ کی آیت «إنما الصدقات للفقراء‏» آخر تک کی تلاوت کی اور کہا کہ (آیت میں بیان شدہ تمام مصارف زکوٰۃ میں سے) جس کو بھی زکوٰۃ دی جائے کافی ہے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ خالد رضی اللہ عنہ نے تو اپنی زرہیں اللہ تعالیٰ کے راستے میں وقف کر دی ہیں۔ ابوالاس (زیادہ خزاعی صحابی) رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں زکوٰۃ کے اونٹوں پر سوار کر کے حج کرایا۔