سنن ابي داود
تفرح أبواب الجمعة -- ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
214. باب مَنْ تَجِبُ عَلَيْهِ الْجُمُعَةُ
باب: کن لوگوں پر جمعہ واجب ہے؟
حدیث نمبر: 1055
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرٍ حَدَّثَهُ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ النَّاسُ يَنْتَابُونَ الْجُمُعَةَ مِنْ مَنَازِلِهِمْ، وَمِنَ الْعَوَالِي.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ لوگ جمعہ کے لیے اپنے اپنے گھروں سے اور عوالی ۱؎ سے باربار آتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجمعة 15 (902)، والبیوع 15 (2017)، صحیح مسلم/الجمعة 1 (847)، (تحفة الأشراف: 16383)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الجمعة 9 (1380) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: عوالی مدینہ منورہ میں قباء سے متصل علاقہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1055  
´کن لوگوں پر جمعہ واجب ہے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ لوگ جمعہ کے لیے اپنے اپنے گھروں سے اور عوالی ۱؎ سے باربار آتے تھے۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1055]
1055۔ اردو حاشیہ:
«عوالي» کی آبادیاں مدینہ منورہ سے تین سو آٹھ میل کی مسافت تک تھیں۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شہر کے ساتھ ملحق بستیوں والوں پر جمعہ واجب ہے، اور انہیں جمعے میں حاضر ہونا چاہیے۔
➋ اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ جمعے میں اجتماعیت مطلوب ہے۔ لہٰذا جہاں تک ہو سکے مسلمانوں کو اس ہفت روزہ اجتماع میں اپنی اجتماعیت اور وحدت کا اظہار کرنا چاہیے۔ ایک شہر میں مختلف مساجد میں جمعے کا قیام فقہی یا فتویٰ کے لحاظ سے بلاشبہ جائز ہے۔ مگر خیرالقرون میں اس قدر بھی تفرق و تشنت نہ تھا جو آج ہر گلی کوچے میں نظر آتا ہے۔ تفصیلی بحث کے لئے دیکھیے: [نيل الأوطار، السيل الجرار للشوكاني: 303/1]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1055