سنن ابي داود
تفرح أبواب الجمعة -- ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
229. باب الْجُلُوسِ إِذَا صَعِدَ الْمِنْبَرَ
باب: امام جب منبر پر چڑھے تو پہلے اس پر بیٹھے۔
حدیث نمبر: 1092
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي ابْنَ عَطَاءٍ، عَنْ الْعُمَرِيِّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ خُطْبَتَيْنِ كَانَ يَجْلِسُ إِذَا صَعِدَ الْمِنْبَرَ حَتَّى يَفْرَغَ أُرَاهُ قَالَ الْمُؤَذِّنُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ، ثُمَّ يَجْلِسُ فَلَا يَتَكَلَّمُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (جمعہ کے دن) دو خطبہ دیتے تھے وہ اس طرح کہ آپ منبر پر چڑھنے کے بعد بیٹھتے تھے یہاں تک کہ مؤذن فارغ ہو جاتا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوتے اور خطبہ دیتے، پھر (تھوڑی دیر) خاموش بیٹھتے پھر کھڑے ہو کر خطبہ دیتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7725)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة 30 (928)، صحیح مسلم/الجمعة 10 (861)، سنن الترمذی/الصلاة 246 (الجمعة 11) (506)، سنن النسائی/الجمعة 33 (1417)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 85 (1103)، مسند احمد 2/98، سنن الدارمی/الصلاة 200 (1599) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1092  
´امام جب منبر پر چڑھے تو پہلے اس پر بیٹھے۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (جمعہ کے دن) دو خطبہ دیتے تھے وہ اس طرح کہ آپ منبر پر چڑھنے کے بعد بیٹھتے تھے یہاں تک کہ مؤذن فارغ ہو جاتا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوتے اور خطبہ دیتے، پھر (تھوڑی دیر) خاموش بیٹھتے پھر کھڑے ہو کر خطبہ دیتے۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1092]
1092۔ اردو حاشیہ:
➊ جمعہ میں منبر پر کھڑے ہو کر خطبہ دینا مستحب ہے۔ بلاعذر خطبہ بیٹھ کر دینا ناجائز ہے۔ دونوں خطبوں کے درمیان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بیٹھنا مختصر سا ہوتا تھا۔
➋ خطبے عددی اعتبار سے دو ہیں تین نہیں۔ مسنون خطبوں سے پہلے تقریر یا بیان وغیرہ اس عدد کو بڑھا دیتا ہے، اس لئے جائز نہیں۔ یہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے انحراف ہے۔ جب کہ ضرورت سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کرنے کی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1092   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1103  
´جمعہ کے خطبہ کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دو خطبہ دیتے تھے، اور دونوں کے درمیان کچھ دیر بیٹھتے تھے۔ بشر بن مفضل نے اپنی روایت میں اضافہ کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (خطبہ دیتے وقت) کھڑے ہوتے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1103]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جمعے کے دو خطبے ہوتے ہیں۔

(2)
خطبہ کھڑے ہوکردینا چاہیے۔
الا یہ کہ کوئی معقول عذر ہو۔

(3)
دوخطبوں کے درمیان فاصلہ کرنے کے لئے تھوڑا سا بیٹھنا چاہیے۔

(4)
دونوں خطبوں میں وعظ اور نصیحت کرنی چاہیے۔
حضرت جابر بن سمرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا۔
نبی کریمﷺ دو خطبے ارشاد فرماتے تھے۔
ان کے درمیان بیٹھتے تھے۔ (خطبوں میں)
قرآن مجید کی تلاوت کرتے اور لوگوں کونصیحت کرتے تھے۔ (صحیح المسلم، الجمعة، باب الذکر الخطبتین قبل الصلاۃ وما فیھا من الجلسة، حدیث: 862)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1103