سنن ابي داود
تفرح أبواب الجمعة -- ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
231. باب الرَّجُلِ يَخْطُبُ عَلَى قَوْسٍ
باب: کمان پر ٹیک لگا کر خطبہ دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1098
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ شِهَابٍ، عَنْ تَشَهُّدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ، قَالَ: وَمَنْ يَعْصِهِمَا فَقَدْ غَوَى، وَنَسْأَلُ اللَّهَ رَبَّنَا أَنْ يَجْعَلَنَا مِمَّنْ يُطِيعُهُ وَيُطِيعُ رَسُولَهُ وَيَتَّبِعُ رِضْوَانَهُ وَيَجْتَنِبُ سَخَطَهُ، فَإِنَّمَا نَحْنُ بِهِ وَلَهُ.
یونس سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن شہاب (زہری) سے جمعہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبہ کے متعلق پوچھا تو انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی اور اس میں اتنا اضافہ کیا: «ومن يعصهما فقد غوى ‏"‏ ‏.‏ ونسأل الله ربنا أن يجعلنا ممن يطيعه ويطيع رسوله ويتبع رضوانه ويجتنب سخطه فإنما نحن به وله» جس نے ان دونوں کی نافرمانی کی وہ گمراہ ہو گیا، ہم اللہ تعالیٰ سے جو ہمارا رب ہے یہ چاہتے ہیں کہ ہم کو اپنی اور اپنے رسول کی اطاعت کرنے والوں اور اس کی رضا مندی ڈھونڈھنے والوں اور اس کے غصے سے پرہیز کرنے والوں میں سے بنا لے کیونکہ ہم اسی کی وجہ سے ہیں اور اسی کے لیے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19407، 19354) (ضعیف) (یہ حدیث مرسل ہے)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1098  
´کمان پر ٹیک لگا کر خطبہ دینے کا بیان۔`
یونس سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن شہاب (زہری) سے جمعہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبہ کے متعلق پوچھا تو انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی اور اس میں اتنا اضافہ کیا: «ومن يعصهما فقد غوى ‏"‏ ‏.‏ ونسأل الله ربنا أن يجعلنا ممن يطيعه ويطيع رسوله ويتبع رضوانه ويجتنب سخطه فإنما نحن به وله» جس نے ان دونوں کی نافرمانی کی وہ گمراہ ہو گیا، ہم اللہ تعالیٰ سے جو ہمارا رب ہے یہ چاہتے ہیں کہ ہم کو اپنی اور اپنے رسول کی اطاعت کرنے والوں اور اس کی رضا مندی ڈھونڈھنے والوں اور اس کے غصے سے پرہیز کرنے والوں میں سے بنا لے کیونکہ ہم اسی کی وجہ سے ہیں اور اسی کے لیے ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1098]
1098۔ اردو حاشیہ:
یہ روایت بھی مرسل یعنی تابعی کا بیان ہے اس لئے محدث کے نزدیک ضعیف ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1098