سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو خطبے ارشاد فرمایا کرتے تھے۔ منبر پر آنے کے بعد بیٹھ جاتے، حتیٰ کہ مؤذن فارغ ہو جاتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوتے اور خطبہ دیتے۔ پھر بیٹھ جاتے اور کلام نہ کرتے۔ پھر کھڑے ہوتے اور خطبہ دیتے۔
ابن جریج عطاء سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ جمعہ کے بعد نفل پڑھتے تو اپنی اس جگہ سے جہاں انہوں نے جمعہ پڑھا تھا، تھوڑا سا ہٹ جاتے زیادہ نہیں، پھر دو رکعتیں پڑھتے پھر پہلے سے کچھ اور دور چل کر چار رکعتیں پڑھتے۔ ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے عطاء سے کہا: آپ نے ابن عمر کو کتنی بار ایسا کرتے ہوئے دیکھا ہے؟ تو انہوں نے کہا: بارہا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے عبدالملک بن ابی سلیمان نے نامکمل طریقہ پر روایت کیا ہے۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1133
´فریضہ جمعہ کے بعد کی نفلی نماز کا بیان۔` ابن جریج عطاء سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ جمعہ کے بعد نفل پڑھتے تو اپنی اس جگہ سے جہاں انہوں نے جمعہ پڑھا تھا، تھوڑا سا ہٹ جاتے زیادہ نہیں، پھر دو رکعتیں پڑھتے پھر پہلے سے کچھ اور دور چل کر چار رکعتیں پڑھتے۔ ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے عطاء سے کہا: آپ نے ابن عمر کو کتنی بار ایسا کرتے ہوئے دیکھا ہے؟ تو انہوں نے کہا: بارہا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے عبدالملک بن ابی سلیمان نے نامکمل طریقہ پر روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1133]
1133۔ اردو حاشیہ: توضیح: جمعہ کے بعد سنتوں کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنا فعل گھر جا کر دو رکعت پڑھنے کا ہے، اور امت کو چار رکعت کی ترغیب دی ہے۔ بغیر اس فرق کے کہ مسجد میں پڑھی جائیں یا گھر میں۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما غالباً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل اور قول دونوں کو جمع کر لیتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صریح فرمان یا عمل سے چھ رکعت پڑھنا ثابت نہیں ہے، بہرحال چار رکعت افضل اور ر احج ہیں۔ دیکھیے: [مرعاة المفاتيح، حديث: 1175] اور بعض نے یہ تطبیق بھی دی ہے کہ مسجد میں پڑھنی ہوں تو چار رکعتیں اور گھر جا کر پڑھنی ہوں تو دو رکعتیں پڑھی جائیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1133