سنن ابي داود
تفرح أبواب الجمعة -- ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
249. باب خُرُوجِ النِّسَاءِ فِي الْعِيدِ
باب: عید میں عورتوں کے جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1139
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ يَعْنِي الطَّيَالِسِيَّ، وَمُسْلِمٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ عَطِيَّةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ جَمَعَ نِسَاءَ الْأَنْصَارِ فِي بَيْتٍ، فَأَرْسَلَ إِلَيْنَا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، فَقَامَ عَلَى الْبَابِ، فَسَلَّمَ عَلَيْنَا، فَرَدَدْنَا عَلَيْهِ السَّلَامَ، ثُمَّ قَالَ: أَنَا رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْكُنَّ" وَأَمَرَنَا بِالْعِيدَيْنِ أَنْ نُخْرِجَ فِيهِمَا الْحُيَّضَ وَالْعُتَّقَ، وَلَا جُمُعَةَ عَلَيْنَا، وَنَهَانَا عَنِ اتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ".
ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے تو آپ نے انصار کی عورتوں کو ایک گھر میں جمع کیا اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو ہمارے پاس بھیجا تو وہ (آ کر) دروازے پر کھڑے ہوئے اور ہم عورتوں کو سلام کیا، ہم نے ان کے سلام کا جواب دیا، پھر انہوں نے کہا: میں تمہارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھیجا ہوا قاصد ہوں اور آپ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم عیدین میں حائضہ عورتوں اور کنواری لڑکیوں کو لے جائیں اور یہ کہ ہم عورتوں پر جمعہ نہیں ہے، نیز آپ نے ہمیں جنازے کے ساتھ جانے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10680)، وقد أخرجہ: (5/85، 6/408) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 475  
´مرنے والوں پر نوحہ، بین، چیخنا، واویلا، منہ نوچنا وغیرہ حرام افعال ہیں`
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بیعت کے موقع پر یہ عہد لیا تھا کہ ہم میت پر نوحہ نہیں کریں گی۔ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 475]
فوائد و مسائل:
اس سے صاف طور پر معلوم ہو رہا ہے کہ مرنے والوں پر نوحہ اور بین کرنا، چیخنا لانا، واویلا کرنا، گریباں چاک کرنا اور منہ نوچنا وغیرہ حرام افعال ہیں۔
➋ غم سے آنکھوں کا اشک بار ہونا اور آنسووں کا بےاختیار بہہ نکلنا حرام نہیں، گویا آنکھوں کا فعل حرام نہیں بلکہ زبان کا فعل حرام ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 475