سنن ابي داود
كتاب صلاة الاستسقاء -- کتاب: نماز استسقاء کے احکام ومسائل
5. باب مَنْ قَالَ أَرْبَعُ رَكَعَاتٍ
باب: نماز کسوف میں چار رکوع کے قائلین کی دلیل کا بیان۔
حدیث نمبر: 1185
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ قَبِيصَةَ الْهِلَالِيِّ، قَالَ: كُسِفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَجَ، فَزِعًا يَجُرُّ ثَوْبَهُ وَأَنَا مَعَهُ يَوْمَئِذٍ بِالْمَدِينَةِ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ فَأَطَالَ فِيهِمَا الْقِيَامَ، ثُمَّ انْصَرَفَ وَانْجَلَتْ، فَقَالَ:" إِنَّمَا هَذِهِ الْآيَاتُ يُخَوِّفُ اللَّهُ بِهَا، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهَا فَصَلُّوا كَأَحْدَثِ صَلَاةٍ صَلَّيْتُمُوهَا مِنَ الْمَكْتُوبَةِ".
قبیصہ بن مخارق ہلالی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا تو آپ گھبرا کر اپنا کپڑا گھسیٹتے ہوئے نکلے اس دن میں آپ کے ساتھ مدینہ ہی میں تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھائی اور ان میں لمبا قیام فرمایا، پھر نماز سے فارغ ہوئے اور سورج روشن ہو گیا، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک یہ نشانیاں ہیں، جن کے ذریعہ اللہ (بندوں کو) ڈراتا ہے لہٰذا جب تم ایسا دیکھو تو نماز پڑھو جیسے تم نے قریب کی فرض نماز پڑھی ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الکسوف 16 (1487، 1488)، (تحفة الأشراف: 11065)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/60) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ابو قلابہ مدلس ہیں، اور یہاں عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں، نیز سند و متن میں شدید اضطراب پایا جاتا ہے، کبھی تو قبیصہ کا نام لیتے ہیں، کبھی نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کا جیسا کہ حدیث نمبر (1193) میں آ رہا ہے، تفصیل کے لئے دیکھئے إرواء الغليل للألباني، نمبر: 662)

وضاحت: ۱؎: یہ روایت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نماز کسوف اپنے سے پہلے فرض نماز کے مطابق ہو گی، لیکن صاحب منتقی الأخبار امام عبدالسلام ابن تیمیہ نے ان احادیث کو ترجیح دی ہے جن میں تکرار رکوع کے ساتھ دو رکعتوں کا ذکر ہے کیونکہ وہ روایتیں صحیحین کی ہیں اور متعدد طرق سے مروی ہیں جب کہ یہ روایت ضعیف ہے جیسا کہ تخریج سے ظاہر ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1185  
´نماز کسوف میں چار رکوع کے قائلین کی دلیل کا بیان۔`
قبیصہ بن مخارق ہلالی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا تو آپ گھبرا کر اپنا کپڑا گھسیٹتے ہوئے نکلے اس دن میں آپ کے ساتھ مدینہ ہی میں تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھائی اور ان میں لمبا قیام فرمایا، پھر نماز سے فارغ ہوئے اور سورج روشن ہو گیا، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک یہ نشانیاں ہیں، جن کے ذریعہ اللہ (بندوں کو) ڈراتا ہے لہٰذا جب تم ایسا دیکھو تو نماز پڑھو جیسے تم نے قریب کی فرض نماز پڑھی ہو ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1185]
1185۔ اردو حاشیہ:
اس میں نماز کسوف کو فرض نماز کی طرح پڑھنے کا حکم ہے لیکن یہ روایت سنداً ضعیف ہے، اس لئے یہ قابل حجت نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1185