سنن ابي داود
كتاب صلاة الاستسقاء -- کتاب: نماز استسقاء کے احکام ومسائل
10. باب مَنْ قَالَ يَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ
باب: نماز کسوف کی ہر رکعت میں ایک ایک رکوع ہے اس کے قائلین کی دلیل۔
حدیث نمبر: 1194
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَكَدْ يَرْكَعُ، ثُمَّ رَكَعَ فَلَمْ يَكَدْ يَرْفَعُ، ثُمَّ رَفَعَ فَلَمْ يَكَدْ يَسْجُدُ، ثُمَّ سَجَدَ فَلَمْ يَكَدْ يَرْفَعُ، ثُمَّ رَفَعَ فَلَمْ يَكَدْ يَسْجُدُ، ثُمَّ سَجَدَ فَلَمْ يَكَدْ يَرْفَعُ، ثُمَّ رَفَعَ، وَفَعَلَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ نَفَخَ فِي آخِرِ سُجُودِهِ، فَقَالَ: أُفْ أُفْ، ثُمَّ قَالَ: رَبِّ أَلَمْ تَعِدْنِي أَنْ لَا تُعَذِّبَهُمْ وَأَنَا فِيهِمْ، أَلَمْ تَعِدْنِي أَنْ لَا تُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ"، فَفَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ صَلَاتِهِ وَقَدْ أَمْحَصَتِ الشَّمْسُ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا، تو آپ نماز کسوف کے لیے کھڑے ہوئے تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع ہی نہیں کریں گے، پھر رکوع کیا تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے سر اٹھائیں گے ہی نہیں، پھر سر اٹھایا تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ ہی نہیں کریں گے، پھر سجدہ کیا تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے سے سر ہی نہیں اٹھائیں گے، پھر سجدے سے سر اٹھایا تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ ہی نہیں کریں گے، پھر سجدہ کیا تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے سے سر ہی نہیں اٹھائیں گے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ سے سر اٹھایا، پھر دوسری رکعت میں بھی ایسے ہی کیا، پھر اخیر سجدے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھونک ماری اور اف اف کہا: پھر فرمایا: اے میرے رب! کیا تو نے مجھ سے یہ وعدہ نہیں کیا ہے کہ تو انہیں عذاب نہیں دے گا جب تک میں ان میں رہوں گا؟ کیا تو نے مجھ سے یہ وعدہ نہیں کیا ہے کہ تو انہیں عذاب نہیں دے گا جب تک وہ استغفار کرتے رہیں گے؟، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے اور حال یہ تھا کہ سورج بالکل صاف ہو گیا تھا، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الکسوف 14 (1483)، 20 (1497)، سنن الترمذی/الشمائل 44 (307)، (تحفة الأشراف: 8639)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الکسوف 3 (1045)، 8 (1058)، صحیح مسلم/الکسوف 5 (910)، مسند احمد (2/175) (صحیح)» ‏‏‏‏ (ہر رکعت میں دو رکوع کے ذکر کے ساتھ یہ روایت صحیح ہے، جیسا کہ صحیحین میں مروی ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح لكن بذكر الركوع مرتين كما في الصحيحين
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1194  
´نماز کسوف کی ہر رکعت میں ایک ایک رکوع ہے اس کے قائلین کی دلیل۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا، تو آپ نماز کسوف کے لیے کھڑے ہوئے تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع ہی نہیں کریں گے، پھر رکوع کیا تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے سر اٹھائیں گے ہی نہیں، پھر سر اٹھایا تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ ہی نہیں کریں گے، پھر سجدہ کیا تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے سے سر ہی نہیں اٹھائیں گے، پھر سجدے سے سر اٹھایا تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ ہی نہیں کریں گے، پھر سجدہ کیا تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے سے سر ہی نہیں اٹھائیں گے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ سے سر اٹھایا، پھر دوسری رکعت میں بھی ایسے ہی کیا، پھر اخیر سجدے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھونک ماری اور اف اف کہا: پھر فرمایا: اے میرے رب! کیا تو نے مجھ سے یہ وعدہ نہیں کیا ہے کہ تو انہیں عذاب نہیں دے گا جب تک میں ان میں رہوں گا؟ کیا تو نے مجھ سے یہ وعدہ نہیں کیا ہے کہ تو انہیں عذاب نہیں دے گا جب تک وہ استغفار کرتے رہیں گے؟، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے اور حال یہ تھا کہ سورج بالکل صاف ہو گیا تھا، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1194]
1194۔ اردو حاشیہ:
➊ نماز کسوف کی ہر ایک رکعت میں ایک رکوع بھی جائز ہے، تاہم دو رکوع والی روایت کو ترجیح حاصل ہے۔ قیام رکوع اور سجود حسب ہمت لمبے ہونے چاہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1194