سنن ابي داود
كتاب صلاة الاستسقاء -- کتاب: نماز استسقاء کے احکام ومسائل
12. باب السُّجُودِ عِنْدَ الآيَاتِ
باب: نشانیوں اور حادثات کے ظہور کے وقت سجدہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1197
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي صَفْوَانَ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ أَبَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ: قِيلَ لِابْنِ عَبَّاسٍ: مَاتَتْ فُلَانَةُ بَعْضُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَّ سَاجِدًا، فَقِيلَ لَهُ: أَتَسْجُدُ هَذِهِ السَّاعَةَ؟ فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا رَأَيْتُمْ آيَةً فَاسْجُدُوا"، وَأَيُّ آيَةٍ أَعْظَمُ مِنْ ذَهَابِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عکرمہ کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا گیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی فلاں بیوی کا انتقال ہو گیا ہے، تو وہ یہ سن کر سجدے میں گر پڑے، ان سے کہا گیا: کیا اس وقت آپ سجدہ کر رہے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جب تم کوئی نشانی (یعنی بڑا حادثہ) دیکھو تو سجدہ کرو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کی موت سے بڑھ کر کون سی نشانی ہو سکتی ہے؟۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/ المنا قب 64 (3891)، (تحفة الأشراف: 6037) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1197  
´نشانیوں اور حادثات کے ظہور کے وقت سجدہ کرنے کا بیان۔`
عکرمہ کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا گیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی فلاں بیوی کا انتقال ہو گیا ہے، تو وہ یہ سن کر سجدے میں گر پڑے، ان سے کہا گیا: کیا اس وقت آپ سجدہ کر رہے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جب تم کوئی نشانی (یعنی بڑا حادثہ) دیکھو تو سجدہ کرو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کی موت سے بڑھ کر کون سی نشانی ہو سکتی ہے؟۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1197]
1197۔ اردو حاشیہ:
کسی گھرانے یا معاشرے کا اپنے نیک اور صالح افراد سے محروم ہو جانا بہت بڑی آفت ہے، مگر کم ہی لوگوں کو اس کا احساس ہوتا ہے، بہرحال واجب ہے کہ ہر حال میں اللہ عزوجل کی طرف رجوع کیا جائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1197   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3891  
´امہات المؤمنین رضی اللہ عنہن کی فضیلت کا بیان`
عکرمہ کہتے ہیں کہ فجر کے بعد ابن عباس رضی الله عنہما سے کہا گیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج میں سے فلاں کا انتقال ہو گیا، تو وہ سجدہ میں گر گئے، ان سے پوچھا گیا: کیا یہ سجدہ کرنے کا وقت ہے؟ تو انہوں نے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا: جب تم اللہ کی طرف سے کوئی خوفناک بات دیکھو تو سجدہ کرو، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ازواج کے دنیا سے رخصت ہونے سے بڑی اور کون سی ہو سکتی ہے؟ ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3891]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث یا دیگراحادیث میں اس جیسے سیاق وسباق میں آیۃ کا لفظ بطورخوفناک عذاب یا آسمانی مصیبت وغیرہ کے معنی میں استعمال ہوا ہے،
جس سے مقصود بندوں کو ڈرانا ہوتا ہے،
تو ازواج مطہرات دنیامیں برکت کا سبب تھیں،
ان کے اٹھ جانے سے برکت اٹھ جاتی ہے،
اور یہ بات خوفناک ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3891