سنن ابي داود
كتاب صلاة السفر -- کتاب: نماز سفر کے احکام و مسائل
5. باب الْجَمْعِ بَيْنَ الصَّلاَتَيْنِ
باب: دو نمازوں کو جمع کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1214
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُسَدَّدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ. ح وحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ،عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ ثَمَانِيًا وَسَبْعًا الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ، وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ"، وَلَمْ يَقُلْ سُلَيْمَانُ، وَمُسَدَّدٌ: بِنَا. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ صَالِحٌ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: فِي غَيْرِ مَطَرٍ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینے میں ہمارے ساتھ ظہر و عصر ملا کر آٹھ رکعتیں اور مغرب و عشاء ملا کر سات رکعتیں پڑھیں۔ سلیمان اور مسدد کی روایت میں «بنا» یعنی ہمارے ساتھ کا لفظ نہیں ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے صالح مولیٰ توامہ نے ابن عباس سے روایت کیا ہے، اس میں «بغير مطر» بغیر بارش کے الفاظ ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: 1210، (تحفة الأشراف: 5377) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 604  
´دوران اقامت (حضر میں) جمع بین الصلاتین کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے (ظہر و عصر کی) آٹھ رکعتیں، اور (مغرب و عشاء کی) سات رکعتیں ملا کر پڑھیں۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 604]
604 ۔ اردو حاشیہ: اس مفہوم کی روایت پیچھے گزر چکی ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے حدیث: 590۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 604   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1214  
´دو نمازوں کو جمع کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینے میں ہمارے ساتھ ظہر و عصر ملا کر آٹھ رکعتیں اور مغرب و عشاء ملا کر سات رکعتیں پڑھیں۔ سلیمان اور مسدد کی روایت میں «بنا» یعنی ہمارے ساتھ کا لفظ نہیں ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے صالح مولیٰ توامہ نے ابن عباس سے روایت کیا ہے، اس میں «بغير مطر» بغیر بارش کے الفاظ ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة السفر /حدیث: 1214]
1214۔ اردو حاشیہ:
غرض اس سے یہی تھی۔ جو سنن ابی داود حدیث [1211] میں بیان ہوئی ہے کہ امت کو مشقت نہ ہو صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اور جمہور امت نے اس کو عادت بنا لینے کی اجازت نہیں دی، صرف نہایت ہی ضرورت کے وقت اجازت دی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1214