سنن ابي داود
كتاب صلاة السفر -- کتاب: نماز سفر کے احکام و مسائل
14. باب مَنْ قَالَ إِذَا صَلَّى رَكْعَةً وَثَبَتَ قَائِمًا أَتَمُّوا لأَنْفُسِهِمْ رَكْعَةً ثُمَّ سَلَّمُوا ثُمَّ انْصَرَفُوا فَكَانُوا وِجَاهَ الْعَدُوِّ وَاخْتُلِفَ فِي السَّلاَمِ
باب: ان لوگوں کی دلیل جو کہتے ہیں کہ امام ایک رکعت پڑھ کر کھڑا رہے۔
حدیث نمبر: 1238
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ، عَمَّنْ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَوْم ذَاتِ الرِّقَاعِ صَلَاةَ الْخَوْفِ، أَنَّ طَائِفَةً صَفَّتْ مَعَهُ وَطَائِفَةً وِجَاهَ الْعَدُوِّ" فَصَلَّى بِالَّتِي مَعَهُ رَكْعَةً، ثُمَّ ثَبَتَ قَائِمًا، وَأَتَمُّوا لِأَنْفُسِهِمْ، ثُمَّ انْصَرَفُوا وَصَفُّوا وِجَاهَ الْعَدُوِّ، وَجَاءَتِ الطَّائِفَةُ الْأُخْرَى فَصَلَّى بِهِمُ الرَّكْعَةَ الَّتِي بَقِيَتْ مِنْ صَلَاتِهِ، ثُمَّ ثَبَتَ جَالِسًا، وَأَتَمُّوا لِأَنْفُسِهِمْ، ثُمَّ سَلَّمَ بِهِمْ". قَالَ مَالِكٌ: وَحَدِيثُ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ أَحَبُّ مَا سَمِعْتُ إِلَيَّ.
صالح بن خوات ایک ایسے شخص سے روایت کرتے ہیں جس نے ذات الرقاع کے غزوہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف ادا کی وہ کہتے ہیں: ایک جماعت آپ کے ساتھ صف میں کھڑی ہوئی اور دوسری دشمن کے سامنے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھ والی جماعت کے ساتھ ایک رکعت ادا کی پھر کھڑے رہے اور ان لوگوں نے (اس دوران میں) اپنی نماز پوری کر لی (یعنی دوسری رکعت بھی پڑھ لی) پھر وہ واپس دشمن کے سامنے صف بستہ ہو گئے اور دوسری جماعت آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ اپنی رکعت ادا کی پھر بیٹھے رہے اور ان لوگوں نے اپنی دوسری رکعت پوری کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ سلام پھیرا۔ مالک کہتے ہیں: یزید بن رومان کی حدیث میری مسموعات میں مجھے سب سے زیادہ پسند ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 4645) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح