سنن ابي داود
كتاب صلاة السفر -- کتاب: نماز سفر کے احکام و مسائل
18. باب مَنْ قَالَ يُصَلِّي بِكُلِّ طَائِفَةٍ رَكْعَةً وَلاَ يَقْضُونَ
باب: ان لوگوں کی دلیل جو کہتے ہیں کہ امام ہر جماعت کو ایک رکعت پڑھائے گا اور لوگ دوسری رکعت پوری نہیں کریں گے۔
حدیث نمبر: 1246
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي الْأَشْعَثُ بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ زَهْدَمٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ بِطَبَرِسْتَانَ، فَقَامَ، فَقَالَ: أَيُّكُمْ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ؟ فَقَالَ حُذَيْفَةُ: أَنَا، فَصَلَّى بِهَؤُلَاءِ رَكْعَةً وَبِهَؤُلَاءِ رَكْعَةً وَلَمْ يَقْضُوا. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَا رَوَاهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَمُجَاهِدٌ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَقِيقٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيَزِيدُ الْفَقِيرُ، وَأَبُو مُوسَى. قَالَ أَبُو دَاوُد: رَجُلٌ مِنَ التَّابِعِينَ لَيْسَ بِالْأَشْعَرِيِّ جَمِيعًا، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ قَالَ بَعْضُهُمْ فِي حَدِيثِ يَزِيدَ الْفَقِيرِ:" إِنَّهُمْ قَضَوْا رَكْعَةً أُخْرَى"، وَكَذَلِكَ رَوَاهُ سِمَاكٌ الْحَنَفِيُّ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَذَلِكَ رَوَاهُ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فَكَانَتْ لِلْقَوْمِ رَكْعَةً رَكْعَةً وَلِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ".
ثعلبہ بن زہدم کہتے ہیں کہ ہم لوگ سعید بن عاص کے ساتھ طبرستان میں تھے، وہ کھڑے ہوئے اور پوچھا: تم میں کس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف ادا کی ہے؟ تو حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے (پھر حذیفہ نے ایک گروہ کو ایک رکعت پڑھائی، اور دوسرے کو ایک رکعت) اور ان لوگوں نے (دوسری رکعت کی) قضاء نہیں کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسی طرح اسے عبیداللہ بن عبداللہ اور مجاہد نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ابن عباس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اور عبداللہ بن شفیق نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور ابوہریرہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے، اور یزید فقیر اور ابوموسیٰ نے جابر رضی اللہ عنہ سے اور جابر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوموسیٰ تابعی ہیں، ابوموسیٰ اشعری نہیں ہیں۔ یزید الفقیر کی روایت میں بعض راویوں نے شعبہ سے یوں روایت کی ہے کہ انہوں نے دوسری رکعت قضاء کی تھی۔ اسی طرح اسے سماک حنفی نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اور ابن عمر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔ نیز اسی طرح اسے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اس میں ہے: لوگوں کی ایک ایک رکعت ہوئی اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دو رکعتیں ہوئیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/صلاة الخوف (1530)، (تحفة الأشراف: 3304)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/385، 399) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 382  
´نماز خوف کا بیان`
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بھی ایک رکعت پڑھائی اور ان کو بھی ایک ہی رکعت۔ انہوں نے نماز کو پورا نہیں کیا۔
اسے احمد، ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ ابن خزیمہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالہ سے بھی اسی طرح کی حدیث نقل کی ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 382»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الصلاة، باب من قال يصلي بكل طائفة ركعة ولا يقضون، حديث:1246، والنسائي، صلاة الخوف، حديث:1530، وأحمد:5 /385، 399 وابن حبان (الموارد)، حديث:586، وابن خزيمة، حديث:1343، وحديث ابن عباس أخرجه ابن خزيمة، حديث:1344.»
تشریح:
یہ دونوں احادیث اس پر دلالت کرتی ہیں کہ نماز خوف کم از کم ایک رکعت ہے۔
سلف میں سے ایک گروہ اس نظریے کا قائل ہے۔
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے ابن عباس‘ ابوہریرہ اور ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہم اس کے قائل ہیں۔
ان کا خیال ہے کہ شدت خوف کے وقت اشاروں سے صرف ایک رکعت پڑھی جائے گی۔
ان کے نظریے کی تائید ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث سے ہوتی ہے جسے مسلم اور ابوداود وغیرہ نے روایت کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک پر حضر میں چار رکعتیں اور سفر میں دو رکعتیں اور خوف کے وقت ایک رکعت فرض فرمائی ہے۔
(صحیح مسلم‘ صلاۃ المسافرین‘ باب صلاۃ المسافرین و قصرھا‘ حدیث:۶۸۷‘ وسنن أبي داود‘ صلاۃ السفر‘ باب من قال یصلي بکل طائفۃ رکعۃ ولا یقضون‘ حدیث:۱۲۴۷) مگر جمہور علماء اور ائمۂاربعہ کہتے ہیں کہ خوف‘ تعداد رکعات پر اثر انداز نہیں ہوتا۔
ان حضرات نے پہلی احادیث کی بہت بعید تاویلات کی ہیں مگر الفاظ حدیث ان کی تردید کرتے ہیں۔
جمہور کہتے ہیں کہ جس حدیث میں ایک رکعت کا ذکر ہے اس کے معنی یہ ہیں کہ انھوں نے دونوں رکعتیں امام کے ساتھ پوری نہیں کیں بلکہ ایک رکعت اکیلے اکیلے پڑھی اور دو پوری کر لیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 382