صحيح البخاري
كِتَاب الزَّكَاة -- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان
57. بَابُ أَخْذِ صَدَقَةِ التَّمْرِ عِنْدَ صِرَامِ النَّخْلِ، وَهَلْ يُتْرَكُ الصَّبِيُّ فَيَمَسُّ تَمْرَ الصَّدَقَةِ؟
باب: کھجور کے پھل توڑنے کے وقت زکوٰۃ لی جائے اور زکوٰۃ کی کھجور کو بچے کا ہاتھ لگانا یا اس میں سے کچھ کھا لینا۔
حدیث نمبر: 1485
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْأَسَدِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤْتَى بِالتَّمْرِ عِنْدَ صِرَامِ النَّخْلِ فَيَجِيءُ هَذَا بِتَمْرِهِ وَهَذَا مِنْ تَمْرِهِ حَتَّى يَصِيرَ عِنْدَهُ كَوْمًا مِنْ تَمْرٍ، فَجَعَلَ الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَلْعَبَانِ بِذَلِكَ التَّمْرِ فَأَخَذَ أَحَدُهُمَا تَمْرَةً فَجَعَلَهَا فِي فِيهِ، فَنَظَرَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْرَجَهَا مِنْ فِيهِ، فَقَالَ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ آلَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَأْكُلُونَ الصَّدَقَةَ".
ہم سے عمر بن محمد بن حسن اسدی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے میرے باپ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن زیاد نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس توڑنے کے وقت زکوٰۃ کی کھجور لائی جاتی، ہر شخص اپنی زکوٰۃ لاتا اور نوبت یہاں تک پہنچتی کہ کھجور کا ایک ڈھیر لگ جاتا۔ (ایک مرتبہ) حسن اور حسین رضی اللہ عنہما ایسی ہی کھجوروں سے کھیل رہے تھے کہ ایک نے ایک کھجور اٹھا کر اپنے منہ میں رکھ لی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جونہی دیکھا تو ان کے منہ سے وہ کھجور نکال لی۔ اور فرمایا کہ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد زکوٰۃ کا مال نہیں کھا سکتی۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1485  
1485. حضرت ابوہریرۃ ؓ سے روایت ہے،انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس فصل کٹتے ہی (صدقے کی) کھجوریں آنے لگتیں اور ایسا ہوتاکہ ایک شخص اپنی کھجوریں لے آتا تو ادھر دوسرا شخص اپنی کھجوریں لے آتا، اس طرح صدقے کی کھجوروں کے ڈھیر لگ جاتے، ایک روز حضرت حسن ؓ اور حضرت حسن ؓ ان کھجوروں سے کھیلنے لگے اور ان میں سے کسی نے کھجور اٹھا کر اپنے منہ میں ڈالی جسے رسول اللہ ﷺ نے دیکھ لیا، تو آپ نے وہ کھجور اس کے منہ سے نکال کر فرمایا: "کیا تمھیں معلوم نہیں کہ آل محمد ﷺ صدقہ نہیں کھاتے؟" [صحيح بخاري، حديث نمبر:1485]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ یہ فرض زکوٰۃ تھی کیونکہ وہی آنحضرت ﷺ کی آل پر حرام ہے۔
حدیث سے یہ نکلا کہ چھوٹے بچوں کو دین کی باتیں سکھلانا اور ان کو تنبیہ کرنا ضروری ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1485   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1485  
1485. حضرت ابوہریرۃ ؓ سے روایت ہے،انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس فصل کٹتے ہی (صدقے کی) کھجوریں آنے لگتیں اور ایسا ہوتاکہ ایک شخص اپنی کھجوریں لے آتا تو ادھر دوسرا شخص اپنی کھجوریں لے آتا، اس طرح صدقے کی کھجوروں کے ڈھیر لگ جاتے، ایک روز حضرت حسن ؓ اور حضرت حسن ؓ ان کھجوروں سے کھیلنے لگے اور ان میں سے کسی نے کھجور اٹھا کر اپنے منہ میں ڈالی جسے رسول اللہ ﷺ نے دیکھ لیا، تو آپ نے وہ کھجور اس کے منہ سے نکال کر فرمایا: "کیا تمھیں معلوم نہیں کہ آل محمد ﷺ صدقہ نہیں کھاتے؟" [صحيح بخاري، حديث نمبر:1485]
حدیث حاشیہ:
(1)
یہ عنوان دو حصوں پر مشمتل ہے:
٭ کھجور توڑتے وقت ہی عشر ادا کر دیا جائے۔
٭ بچوں کو ممنوعہ کاموں سے دور رکھا جائے۔
اس حدیث سے عنوان کے دونوں جز ثابت ہوتے ہیں کہ صحابہ کرام ؓ کھجور کی فصل اٹھاتے ہی عشر ادا کر دیتے تھے۔
قرآن کریم میں مسلمانوں کو اسی بات کی طرف متوجہ کیا گیا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَآتُوا حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ﴾ (الأنعام141: 6)
فصل اٹھاتے وقت اس سے اللہ کا حق بھی ادا کرو۔
دوسرا جن اس طرح ثابت ہوا کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت حسن ؓ کو صدقے کی کھجوروں سے منع فرمایا بلکہ آپ نے وہ کھجور ان کے منہ سے نکال کر پھینک دی، معلوم ہوا کہ چھوٹے بچوں کو بھی حرام سے بچایا جائے اور انہیں بتایا جائے کہ حرام خوری کبیرہ گناہ ہے تاکہ وہ بڑے ہو کر اکل حرام سے شرح صدر سے پرہیز کریں۔
(2)
اسی طرح کا ایک واقعہ حضرت حسین ؓ کو بھی پیش آیا، فرماتے ہیں کہ میں چھوٹی عمر میں بالا خانے پر چڑھا، وہاں کھجوریں پڑی تھیں، میں نے ایک کھجور اٹھا کر منہ میں ڈال لی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
اسے باہر پھینک دو کیونکہ ہمارے لیے صدقہ حلال نہیں ہے۔
(مسندأحمد: 201/1)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1485