سنن ابي داود
كتاب التطوع -- کتاب: نوافل اور سنتوں کے احکام و مسائل
3. باب فِي تَخْفِيفِهِمَا
باب: فجر کی سنتوں کو ہلکی پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1259
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ،" أَنَّ كَثِيرًا مِمَّا كَانَ يَقْرَأُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ بِ آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْنَا سورة البقرة آية 136 هَذِهِ الْآيَةُ، قَالَ: هَذِهِ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى، وَفِي الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ بِ آمَنَّا بِاللَّهِ وَاشْهَدْ بِأَنَّا مُسْلِمُونَ سورة آل عمران آية 52".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ فجر کی دونوں رکعتوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر جس آیت کی تلاوت کرتے تھے وہ «آمنا بالله وما أنزل إلينا» ۱؎ والی آیت ہوتی، ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: اسے پہلی رکعت میں پڑھتے اور دوسری رکعت میں «آمنا بالله واشهد بأنا مسلمون» ۲؎ پڑھتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المسافرین 14(727)، سنن النسائی/الافتتاح 38 (945)، (تحفة الأشراف: 5669)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/230، 231) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: وضاحت: سورة البقرة: (۱۳۶) وضاحت: سورة آل عمران: (۵۲)

قال الشيخ الألباني: صحيح م دون إن كثيرا مما
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 945  
´فجر کی دونوں رکعتوں میں قرات کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی دونوں رکعتوں میں سے پہلی رکعت میں آیت کریمہ: «قولوا آمنا باللہ وما أنزل إلينا» (البقرہ: ۱۳۶) اخیر آیت تک، اور دوسری رکعت میں «آمنا باللہ واشهد بأنا مسلمون» (آل عمران: ۵۲) پڑھتے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 945]
945 ۔ اردو حاشیہ:
➊ اس حدیث مبارکہ میں فجر کی دو رکعتوں میں سورۂ فاتحہ کے بعد قرأت کرنے کی دلیل ہے جیسا کہ جمہور اہل علم کا موقف ہے لیکن امام مالک اور ان کے اکثر اصحاب فجر کی سنتوں میں سورۂ فاتحہ کے بعد قرأت کے قائل نہیں، ان کی دلیل حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت ہے جس میں وہ فرماتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی دو رکعتیں اس قدر ہلکی پڑھتے تھے کہ میں (دل میں) کہتی کہ آپ نے سورۂ فاتحہ بھی پڑھی ہے کہ نہیں۔ [صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث: 724]
امام نووی رحمہ اللہ اس کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اس میں نماز کے مختصر ہونے کا مبالغہ ہے کیونکہ آپ کی عام عادت یہ تھی کہ آپ نفل نماز لمبی پڑھتے اور فجر کی سنتیں ان کی نسبت انتہائی مختصر ہوتی تھیں۔ دیکھیے [شرح صحیح مسلم للنووي: 9-6/6]
➋ فجر کی دو سنتوں میں مذکورہ آیات کی قرأت کرنا مستحب ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 945