سنن ابي داود
كتاب التطوع -- کتاب: نوافل اور سنتوں کے احکام و مسائل
12. باب صَلاَةِ الضُّحَى
باب: نماز الضحیٰ (چاشت کی نماز) کا بیان۔
حدیث نمبر: 1294
حَدَّثَنَا ابْنُ نُفَيْلٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَا: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ، قَالَ: قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ: أَكُنْتَ تُجَالِسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ كَثِيرًا" فَكَانَ لَا يَقُومُ مِنْ مُصَلَّاهُ الَّذِي صَلَّى فِيهِ الْغَدَاةَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَإِذَا طَلَعَتْ قَامَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سماک کہتے ہیں میں نے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجالست (ہم نشینی) کرتے تھے؟ آپ نے کہا: ہاں اکثر (آپ کی مجلسوں میں رہتا تھا)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جس جگہ نماز فجر ادا کرتے، وہاں سے اس وقت تک نہیں اٹھتے جب تک سورج نکل نہ آتا، جب سورج نکل آتا تو آپ (نماز اشراق کے لیے) کھڑے ہوتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 52 (670)، والفضائل 17 (2322)، سنن النسائی/السھو 99 (1359، 1358)، (تحفة الأشراف: 2155)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 295 (585)، مسند احمد (5/91، 97، 100، 01 1، 105، 107) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1294  
´نماز الضحیٰ (چاشت کی نماز) کا بیان۔`
سماک کہتے ہیں میں نے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجالست (ہم نشینی) کرتے تھے؟ آپ نے کہا: ہاں اکثر (آپ کی مجلسوں میں رہتا تھا)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جس جگہ نماز فجر ادا کرتے، وہاں سے اس وقت تک نہیں اٹھتے جب تک سورج نکل نہ آتا، جب سورج نکل آتا تو آپ (نماز اشراق کے لیے) کھڑے ہوتے۔ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1294]
1294۔ اردو حاشیہ:
یہ حدیث صحیح مسلم میں بھی ہے اور امام نووی رحمہ اللہ نے اس پر یہ باب درج فرمایا ہے «باب فضل الجلوس فى مصلاه بعد الصبح» مگر اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز اشراق یا چاشت پڑھنے کا بیان نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1294