سنن ابي داود
أبواب قيام الليل -- ابواب: قیام الیل کے احکام و مسائل
17. باب نَسْخِ قِيَامِ اللَّيْلِ وَالتَّيْسِيرِ فِيهِ
باب: تہجد کی فرضیت کی منسوخی اور اس میں آسانی کا بیان۔
حدیث نمبر: 1305
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ يَعْنِي الْمَرْوَزِيَّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ سِمَاكٍ الْحَنَفِيِّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ أَوَّلُ الْمُزَّمِّلِ كَانُوا يَقُومُونَ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِمْ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ حَتَّى نَزَلَ آخِرُهَا، وَكَانَ بَيْنَ أَوَّلِهَا وَآخِرِهَا سَنَةٌ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب سورۃ مزمل کی ابتدائی آیات نازل ہوئیں تو لوگ رات کو (نماز میں) کھڑے رہتے جتنا کہ رمضان میں کھڑے رہتے ہیں، یہاں تک کہ سورۃ کا آخری حصہ نازل ہوا، ان دونوں کے درمیان ایک سال کا وقفہ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5678) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح