سنن ابي داود
أبواب قيام الليل -- ابواب: قیام الیل کے احکام و مسائل
18. باب قِيَامِ اللَّيْلِ
باب: تہجد (قیام اللیل) کا بیان۔
حدیث نمبر: 1308
حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلَانَ، عَنْ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَحِمَ اللَّهُ رَجُلًا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ فَصَلَّى وَأَيْقَظَ امْرَأَتَهُ، فَإِنْ أَبَتْ نَضَحَ فِي وَجْهِهَا الْمَاءَ، رَحِمَ اللَّهُ امْرَأَةً قَامَتْ مِنَ اللَّيْلِ فَصَلَّتْ وَأَيْقَظَتْ زَوْجَهَا، فَإِنْ أَبَى نَضَحَتْ فِي وَجْهِهِ الْمَاءَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم فرمائے جو رات کو اٹھے اور نماز پڑھے اور اپنی بیوی کو بھی بیدار کرے، اگر وہ نہ اٹھے تو اس کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے، اللہ تعالیٰ اس عورت پر رحم فرمائے جو رات کو اٹھ کر نماز پڑھے اور اپنے شوہر کو بھی جگائے، اگر وہ نہ اٹھے تو اس کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/قیام اللیل 5 (1611)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 175 (1336)، (تحفة الأشراف: 12860)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/250، 436) (حسن صحیح) ویأتی ہذا الحدیث برقم (1450)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: کیونکہ پانی چھڑکنے سے وہ جاگ جائے گا اور نماز ادا کرے گا تو وہ بھی ثواب کی مستحق ہو گی۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1336  
´(عبادت کے لیے) رات میں بیوی کو جگانے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم کرے، جو رات میں بیدار ہوا، اور نماز پڑھی، اور اپنی بیوی کو بھی جگایا، اس نے نماز پڑھی، اگر نہ اٹھی تو اس کے چہرہ پہ پانی چھڑکا، اللہ تعالیٰ اس عورت پر رحم کرے، جو رات میں بیدار ہوئی، پھر اس نے نماز پڑھی اور اپنے شوہر کو جگایا، اس نے بھی نماز پڑھی اگر نہ اٹھا تو اس کے منہ پر پانی چھڑکا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1336]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
میاں بیوی میں سے اگر ایک تہجد پڑھنے کاعادی ہو تو اسے چاہیےکہ دوسرے کو یہ عادت ڈالنے کی کوشش کرے۔

(2)
اگر نیند غالب ہو تو پانی کے چھینٹوں سے بیدار ہونا آسان ہوجائے گا۔
پھر وضو کرکے نماز ادا کی جا سکے گی۔
مطلب یہ ہے کہ پوری کوشش کی جائے۔
کہ خاوند یا بیوی میں سے کوئی بھی اس نیکی سے محروم نہ رہے۔

(3)
نیکی میں تعاون اور ترغیب کا یہ عمل اللہ کی رحمت کا باعث ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1336   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1308  
´تہجد (قیام اللیل) کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم فرمائے جو رات کو اٹھے اور نماز پڑھے اور اپنی بیوی کو بھی بیدار کرے، اگر وہ نہ اٹھے تو اس کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے، اللہ تعالیٰ اس عورت پر رحم فرمائے جو رات کو اٹھ کر نماز پڑھے اور اپنے شوہر کو بھی جگائے، اگر وہ نہ اٹھے تو اس کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب قيام الليل /حدیث: 1308]
1308. اردو حاشیہ: فائدہ: مذکورہ بالاعمل ﴿تَعاوَنوا عَلَى البِرِّ‌ وَالتَّقوىٰ﴾ ... سورۃ المائدۃ کی شاندار عملی تفسیر ہے۔ اور اس میں یہ بھی ہے کہ اپنے اعزہ و احباب کو خیر کے کاموں پر زور سے آمادہ کرنا مستحب اور مطلوب عمل ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1308