سنن ابي داود
أبواب قيام الليل -- ابواب: قیام الیل کے احکام و مسائل
24. باب افْتِتَاحِ صَلاَةِ اللَّيْلِ بِرَكْعَتَيْنِ
باب: تہجد دو رکعت سے شروع کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1324
حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ خَالِدٍ، عَنْ رَبَاحِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: إِذَا بِمَعْنَاهُ زَادَ، ثُمَّ لِيُطَوِّلْ بَعْدُ مَا شَاءَ. قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، وَجَمَاعَة، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، أَوْقَفُوهُ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، وَكَذَلِكَ رَوَاهُ أَيُّوبُ، وَابْنُ عَوْنٍ أَوْقَفُوهُ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، وَرَوَاهُ ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: فِيهِمَا تَجَوُّزٌ.
اس طریق سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی مفہوم کی روایت مروی ہے اس میں اتنا اضافہ ہے: پھر اس کے بعد جتنا چاہے طویل کرے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو حماد بن سلمہ، زہیر بن معاویہ اور ایک جماعت نے ہشام سے انہوں نے محمد سے روایت کیا ہے اور اسے لوگوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر موقوف قرار دیا ہے، اور اسی طرح اسے ایوب اور ابن عون نے روایت کیا ہے اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر موقوف قرار دیا ہے، نیز اسے ابن عون نے محمد سے روایت کیا ہے اس میں ہے: ان دونوں رکعتوں میں تخفیف کرے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 144576) (صحیح)» ‏‏‏‏ (ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا موقوف قول صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1324  
´تہجد دو رکعت سے شروع کرنے کا بیان۔`
اس طریق سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی مفہوم کی روایت مروی ہے اس میں اتنا اضافہ ہے: پھر اس کے بعد جتنا چاہے طویل کرے۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو حماد بن سلمہ، زہیر بن معاویہ اور ایک جماعت نے ہشام سے انہوں نے محمد سے روایت کیا ہے اور اسے لوگوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر موقوف قرار دیا ہے، اور اسی طرح اسے ایوب اور ابن عون نے روایت کیا ہے اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر موقوف قرار دیا ہے، نیز اسے ابن عون نے محمد سے روایت کیا ہے اس میں ہے: ان دونوں رکعتوں میں تخفیف کرے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب قيام الليل /حدیث: 1324]
1324. اردو حاشیہ: فائدہ: تہجد شروع کرتے وقت پہلے دورکعتیں ہلکی اور مختصر پڑھنا مستحب ہے اور رسول اللہﷺ ک معمولات سے اسی طرح ثابت ہے۔ اس سے طبیعت میں نشاط آجاتی ہے۔ اور اس کے بعد جس قدر چاہے لمبی نماز پڑھتا رہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1324