سنن ابي داود
أبواب قيام الليل -- ابواب: قیام الیل کے احکام و مسائل
24. باب افْتِتَاحِ صَلاَةِ اللَّيْلِ بِرَكْعَتَيْنِ
باب: تہجد دو رکعت سے شروع کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1325
حَدَّثَنَا ابْنُ حَنْبَلٍ يَعْنِي أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَلِيٍّ الْأَزْدِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُبْشِيٍّ الْخَثْعَمِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" طُولُ الْقِيَامِ".
عبداللہ بن حبشی خثعمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سا عمل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (نماز میں) دیر تک کھڑے رہنا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الزکاة 49 (2527)، والإیمان وشرا ئعہ 1 (4989)، (تحفة الأشراف: 5241)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/412)، سنن الدارمی/الصلاة 135 (1464)، ویأتي برقم: (1449) (صحیح) بلفظ أي الصلاة» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہواکہ ایک لمبی نماز پڑھنی زیادہ رکعتیں پڑھنے سے افضل اور بہتر ہے، قیام کو لمبا کرنا کثرت سجود سے افضل اور بہتر ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح بلفظ أي الصلاة
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1325  
´تہجد دو رکعت سے شروع کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن حبشی خثعمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سا عمل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (نماز میں) دیر تک کھڑے رہنا ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب قيام الليل /حدیث: 1325]
1325. اردو حاشیہ: فائدہ: اور اس کا مسنون ادب یہ ہے کہ پہلی دو رکعتیں ہلکی ہوں اور یہ حدیث بالتفصیل آگے آرہی ہے۔ (حدیث:1449)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1325