سنن ابي داود
أبواب قيام الليل -- ابواب: قیام الیل کے احکام و مسائل
27. باب فِي صَلاَةِ اللَّيْلِ
باب: تہجد کی رکعتوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 1343
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ، قَالَ:" يُصَلِّي ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ لَا يَجْلِسُ فِيهِنَّ إِلَّا عِنْدَ الثَّامِنَةِ فَيَجْلِسُ فَيَذْكُرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، ثُمَّ يَدْعُو، ثُمَّ يُسَلِّمُ تَسْلِيمًا يُسْمِعُنَا، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَةً فَتِلْكَ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يَا بُنَيَّ، فَلَمَّا أَسَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخَذَ اللَّحْمَ أَوْتَرَ بِسَبْعٍ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ، بِمَعْنَاهُ إِلَى مُشَافَهَةً".
اس طریق سے بھی قتادہ سے سابقہ سند سے اسی طرح کی حدیث مروی ہے اس میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم آٹھ رکعت پڑھتے تھے اور صرف آٹھویں رکعت ہی میں بیٹھتے تھے اور جب بیٹھتے تو اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے پھر دعا مانگتے پھر سلام ایسے پھیرتے کہ ہمیں بھی سنا دیتے، سلام پھیرنے کے بعد بیٹھ کر دو رکعتیں پڑھتے، پھر ایک رکعت پڑھتے، اے میرے بیٹے! اس طرح یہ گیارہ رکعتیں ہوئیں، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بوڑھے ہو گئے اور بدن پر گوشت چڑھ گیا تو سات رکعت وتر پڑھنے لگے اور سلام پھیرنے کے بعد دو رکعتیں بیٹھ کر ادا کرتے، پھر اسی مفہوم کی روایت لفظ «مشافهة» تک ذکر کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 16104) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1343  
´تہجد کی رکعتوں کا بیان۔`
اس طریق سے بھی قتادہ سے سابقہ سند سے اسی طرح کی حدیث مروی ہے اس میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم آٹھ رکعت پڑھتے تھے اور صرف آٹھویں رکعت ہی میں بیٹھتے تھے اور جب بیٹھتے تو اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے پھر دعا مانگتے پھر سلام ایسے پھیرتے کہ ہمیں بھی سنا دیتے، سلام پھیرنے کے بعد بیٹھ کر دو رکعتیں پڑھتے، پھر ایک رکعت پڑھتے، اے میرے بیٹے! اس طرح یہ گیارہ رکعتیں ہوئیں، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بوڑھے ہو گئے اور بدن پر گوشت چڑھ گیا تو سات رکعت وتر پڑھنے لگے اور سلام پھیرنے کے بعد دو رکعتیں بیٹھ کر ادا کرتے، پھر اسی مفہوم کی روایت لفظ «مشافهة» تک ذکر کی۔ [سنن ابي داود/أبواب قيام الليل /حدیث: 1343]
1343. اردو حاشیہ: فائد: تہجد میں آٹھ رکعت اکٹھی کی بھی نیت کی جاسکتی ہے۔ اور درمیان میں کوئی تشہد نہیں ہوگا۔ اور سلام اونچی آواز سے کہنا بھی مباح و مسنون ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1343