سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب شهر رمضان -- کتاب: ماہ رمضان المبارک کے احکام و مسائل
3. باب فِيمَنْ قَالَ لَيْلَةُ إِحْدَى وَعِشْرِينَ
باب: شب قدر اکیسویں رات میں ہے اس کے قائلین کی دلیل کا بیان۔
حدیث نمبر: 1382
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الْأَوْسَطَ مِنْ رَمَضَانَ، فَاعْتَكَفَ عَامًا حَتَّى إِذَا كَانَتْ لَيْلَةُ إِحْدَى وَعِشْرِينَ وَهِيَ اللَّيْلَةُ الَّتِي يَخْرُجُ فِيهَا مِنَ اعْتِكَافِهِ، قَالَ:" مَنْ كَانَ اعْتَكَفَ مَعِي فَلْيَعْتَكِفْ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ، وَقَدْ رَأَيْتُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ ثُمَّ أُنْسِيتُهَا، وَقْدَ رَأَيْتُنِي أَسْجُدُ مِنْ صَبِيحَتِهَا فِي مَاءٍ وَطِينٍ، فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ، وَالْتَمِسُوهَا فِي كُلِّ وِتْرٍ". قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فَمَطَرَتِ السَّمَاءُ مِنْ تِلْكَ اللَّيْلَةِ، وَكَانَ الْمَسْجِدُ عَلَى عَرِيشٍ، فَوَكَفَ الْمَسْجِدُ، فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فَأَبْصَرَتْ عَيْنَايَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى جَبْهَتِهِ وَأَنْفِهِ أَثَرُ الْمَاءِ وَالطِّينِ مِنْ صَبِيحَةِ إِحْدَى وَعِشْرِين.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے درمیانی عشرے (دہے) میں اعتکاف فرماتے تھے، ایک سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعتکاف فرمایا یہاں تک کہ جب اکیسویں رات آئی جس میں آپ اعتکاف سے نکل آتے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جن لوگوں نے میرے ساتھ اعتکاف کیا ہے اب وہ آخر کے دس دن بھی اعتکاف کریں، میں نے یہ (قدر کی) رات دیکھ لی تھی پھر مجھے بھلا دی گئی اور میں نے اپنے آپ کو دیکھا کہ میں اس رات کی صبح کو کیچڑ اور پانی میں سجدہ کر رہا ہوں، لہٰذا تم یہ رات آخری عشرے میں تلاش کرو اور وہ بھی طاق راتوں میں۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: پھر اسی رات یعنی اکیسویں کی رات میں بارش ہوئی چونکہ مسجد چھپر کی تھی، اس لیے ٹپکی۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی اور ناک پر اکیسویں رات کی صبح کو پانی اور کیچڑ کا نشان تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: 894، (تحفة الأشراف: 4419) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1766  
´لیلۃ القدر (شب قدر) کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان کے درمیانی عشرہ میں اعتکاف کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے شب قدر خواب میں دکھائی گئی لیکن پھر مجھ سے بھلا دی گئی، لہٰذا تم اسے رمضان کے آخری عشرہ (دہے) کی طاق راتوں میں ڈھونڈھو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1766]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
شب قدر سال کی سب سے افضل رات ہے اس کی ایک رات کی عبا دت ہزار مہینے کی عبادت سے زیادہ فضیلت کی حامل ہے (القدر: 97/3)

(2)
شب قدر کی فضیلت حاصل کرنے کے لئے اعتکاف کرنا سنت ہے البتہ جو شخص اعتکاف نہ کر سکے اسے بھی راتیں عبادت میں گزارنے کی کو شش کرنی چاہیے
(3)
  شب قدر بھلائے جا نے کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو یہ با ت یا د نہ رہی کہ اس سال کون سی رات شب قدر ہے ہر سال اسی رات میں ہونا ضروری نہیں۔

(4)
شب قدر آخری عشرے کی طا ق راتو ں میں سے کوئی ایک رات ہوتی ہے اس لئے جو شخص دس راتیں عبادت نہ کر سکے اسے یہ پا نچ راتیں ضرور عبادت اور تلاوت و ذکر میں گزارنی چاہیں تاکہ شب قدر کی عظیم نعمت سے محروم نہ رہے
(5)
اگرچہ علمائے کرام نے شب قدر کی بعض علامتیں بیان کی ہیں لیکن ثواب کا دارومدار اس چیز پر نہیں کہ عبادت کرنے والے کو یہ رات معلوم ہوئی یا نہیںں اس لئے اس پریشانی میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے کہ ہمیں فلاں فلاں علامت کا احسا س نہیں ہوا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1766