سنن ابي داود
كتاب سجود القرآن -- کتاب: سجدہ تلاوت کے احکام و مسائل
3. باب مَنْ رَأَى فِيهَا السُّجُودَ
باب: سورۃ النجم میں سجدہ ہے اس کے قائلین کی دلیل کا بیان۔
حدیث نمبر: 1406
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَرَأَ سُورَةَ النَّجْمِ فَسَجَدَ فِيهَا، وَمَا بَقِيَ أَحَدٌ مِنَ الْقَوْمِ إِلَّا سَجَدَ، فَأَخَذَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ كَفًّا مِنْ حَصًى أَوْ تُرَابٍ فَرَفَعَهُ إِلَى وَجْهِهِ، وَقَالَ يَكْفِينِي هَذَا"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ بَعْدَ ذَلِكَ قُتِلَ كَافِرًا.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ النجم پڑھی اور اس میں سجدہ کیا اور لوگوں میں سے کوئی بھی ایسا نہ رہا جس نے سجدہ نہ کیا ہو، البتہ ایک شخص نے تھوڑی سی ریت یا مٹی مٹھی میں لی اور اسے اپنے منہ (یعنی پیشانی) تک اٹھایا اور کہنے لگا: میرے لیے اتنا ہی کافی ہے۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے اس کے بعد اسے دیکھا کہ وہ حالت کفر میں قتل کیا گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/سجود القرآن 1 (1072)، 4 (1073)، ومناقب الأنصار 29 (3853)، والمغازي 8 (3972)، وتفسیر النجم 4 (4862)، صحیح مسلم/المساجد20 (576)، سنن النسائی/الافتتاح 49 (960)، (تحفة الأشراف:9180)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/388، 401، 443، 462) دي /الصلاة 160 (1506) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3853  
´ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے مکہ میں مشرکین کے ہاتھوں جن مشکلات کا سامنا کیا ان کا بیان`
«. . . عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" قَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّجْمَ , فَسَجَدَ فَمَا بَقِيَ أَحَدٌ إِلَّا سَجَدَ إِلَّا رَجُلٌ رَأَيْتُهُ أَخَذَ كَفًّا مِنْ حَصًا فَرَفَعَهُ فَسَجَدَ عَلَيْهِ، وَقَالَ: هَذَا يَكْفِينِي فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ بَعْدُ قُتِلَ كَافِرًا بِاللَّهِ . . .»
. . . عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ النجم پڑھی اور سجدہ کیا اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تمام لوگوں نے سجدہ کیا صرف ایک شخص کو میں نے دیکھا کہ اپنے ہاتھ میں اس نے کنکریاں اٹھا کر اس پر اپنا سر رکھ دیا اور کہنے لگا کہ میرے لیے بس اتنا ہی کافی ہے۔ میں نے پھر اسے دیکھا کہ کفر کی حالت میں وہ قتل کیا گیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ: 3853]

باب اور حدیث میں مناسبت
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 3853 کا باب: «بَابُ مَا لَقِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ مِنَ الْمُشْرِكِينَ بِمَكَّةَ:»
ترجمۃ الباب اور حدیث میں مناسبت بظاہر مشکل دکھائی دیتی ہے، کیونکہ باب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنہم پر جو مشرکین کی طرف سے مشکلات ہوئیں اشارہ کیا جا رہا ہے اور سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث میں بظاہر کسی بھی مشکلات کا کوئی ذکر نہیں ہے، چنانچہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
«كان حق هذا الحديث أن يذكر فى باب الهجرة الي الحبشة المذكور هو قليل فسيأتى فيها أن سجود المشركين المذكور فيه سبب رجوع من هاجر الهجرة الأولي إلى الحبشة لظنهم أن المشركين كلهم أسلموا .» [فتح الباري لابن حجر: 143/7]
اس حدیث کا حق یہ تھا کہ اسے ہجرت کے باب میں ذکر کیا جائے، پس تحقیق اس کا بیان عنقریب آئے گا، اس میں کہ مشرکین کا اس میں سجدہ کرنا تھا (مسلمان) یہ سمجھے کہ یہ مشرک مسلمان ہو گئے ہیں اور جو مسلمان ان کی تکلیف دینے سے حبش کی طرف نکل چکے تھے وہ واپس لوٹ آئے، بعد میں معلوم ہوا کہ وہ مسلمان نہیں ہوئے ہیں تو دوبارہ وہ مسلمان حبش کی ہجرت کی طرف نکل گئے، پس یہاں پر مسلمانوں کو تکلیف جو ہوئی یہیں سے ترجمتہ الباب کی مناسبت بنتی ہے۔
علامہ عینی رحمہ اللہ ترجمہ الباب اور حدیث میں مطابقت دیتے ہوئے رقم طراز ہیں:
«مطابقة للترجمة من حيث ان امتناع الرجال المذكور فيه عن السجدة مع المسلمين ومخالفة اياهم نوع أذي لهم فلا يخفي ذالك» [عمدة القاري للعيني: 458/16]
باب سے مطابقت حدیث کے یوں ہے کہ اس شخص نے (امیہ بن خلف) نے سجدہ سے انکار کر دیا، پس یہ انکار کر دینا مسلمانوں کے لیے باعث تکلیف تھا اور یہ کسی سے بھی مخفی نہیں تھا۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث/صفحہ نمبر: 47   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1406  
´سورۃ النجم میں سجدہ ہے اس کے قائلین کی دلیل کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ النجم پڑھی اور اس میں سجدہ کیا اور لوگوں میں سے کوئی بھی ایسا نہ رہا جس نے سجدہ نہ کیا ہو، البتہ ایک شخص نے تھوڑی سی ریت یا مٹی مٹھی میں لی اور اسے اپنے منہ (یعنی پیشانی) تک اٹھایا اور کہنے لگا: میرے لیے اتنا ہی کافی ہے۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے اس کے بعد اسے دیکھا کہ وہ حالت کفر میں قتل کیا گیا۔ [سنن ابي داود/كتاب سجود القرآن /حدیث: 1406]
1406. اردو حاشیہ:
➊ سورہ نجم میں سجدہ تلاوت ہے۔
➋ پڑھنے اور سننے والے سب ہی سجدہ کریں۔
➌ تکبر سے خیر کی توفیق چھین لی جاتی ہے۔ اور یہ شخص جس نے سجدہ نہیں کیا تھا۔ اُمیہ بن خلف تھا۔ جو کفار مکہ کے سرداروں میں سے تھا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1406