سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الوتر -- کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل
1. باب اسْتِحْبَابِ الْوِتْرِ
باب: وتر کے مستحب ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1417
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ الْأَبَّارُ، عَنْ الْأَعْمَشِ،عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَاهُ، زَادَ: فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ: مَا تَقُولُ؟ فَقَالَ: لَيْسَ لَكَ، وَلَا لِأَصْحَابِكَ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے اس میں اتنا مزید ہے: ایک اعرابی نے کہا: آپ کیا کہہ رہے ہیں؟ تو عبداللہ بن مسعود نے کہا: یہ حکم تمہارے اور تمہارے ساتھیوں کے لیے نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 114 (1170)، (تحفة الأشراف:9627) (صحیح)» ‏‏‏‏ (متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث بھی صحیح ہے ورنہ ابوعبیدہ کا اپنے والد ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح