ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے میرے خلیل (محمد) صلی اللہ علیہ وسلم نے تین باتوں کی وصیت کی ہے، میں انہیں کسی صورت میں نہیں چھوڑتا، ایک تو مجھے ہر ماہ تین دن روزے رکھنے کی وصیت کی دوسرے وتر پڑھے بغیر نہ سونے کی اور تیسرے حضر ہو کہ سفر، چاشت کی نماز پڑھنے کی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابوداود، (تحفة الأشراف:10925)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 13(722)، مسند احمد (6/440، 451) (صحیح)» (مگر «حضر و سفر» کا لفظ صحیح نہیں ہے، اور یہ مسلم میں موجود نہیں ہے)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1433
´سونے سے پہلے وتر پڑھنے کا بیان۔` ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے میرے خلیل (محمد) صلی اللہ علیہ وسلم نے تین باتوں کی وصیت کی ہے، میں انہیں کسی صورت میں نہیں چھوڑتا، ایک تو مجھے ہر ماہ تین دن روزے رکھنے کی وصیت کی دوسرے وتر پڑھے بغیر نہ سونے کی اور تیسرے حضر ہو کہ سفر، چاشت کی نماز پڑھنے کی۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1433]
1433. اردو حاشیہ: ➊ شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک اس روایت میں [في الحضر والسفر] سفر حضر میں کے الفاظ صحیح نہیں ہیں۔ ➋ یہ حضرات یقیناً تہجد گزار تھے۔ مگر بموجب وصیت رسول اللہ ﷺ سونے سے پہلے وتر پڑھا کرتے تھے۔ ➌ ان احادیث میں کام کاج کرنے والے اور طلبہ علم کےلئے تسہیل وترغیب ہے۔ کہ رات کے پہلے حصے میں قیام اللیل کرلیا کریں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1433