سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الوتر -- کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل
13. باب الْحَثِّ عَلَى قِيَامِ اللَّيْلِ
باب: نماز تہجد پڑھنے کی ترغیب دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1451
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْأَقْمَرِ، عَنْ الْأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ،عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ اسْتَيْقَظَ مِنَ اللَّيْلِ وَأَيْقَظَ امْرَأَتَهُ فَصَلَّيَا رَكْعَتَيْنِ جَمِيعًا كُتِبَا مِنَ الذَّاكِرِينَ اللَّهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتِ".
ابو سعید خدری اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو رات کو بیدار ہو اور اپنی بیوی کو جگائے پھر دونوں دو دو رکعتیں پڑھیں تو وہ کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والے مردوں اور ذکر کرنے والی عورتوں میں لکھے جائیں گے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 175 (1335)، (تحفة الأشراف:3965)، وقد أخرجہ: ن الکبری/ التفسیر (11406) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1451  
´نماز تہجد پڑھنے کی ترغیب دینے کا بیان۔`
ابو سعید خدری اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو رات کو بیدار ہو اور اپنی بیوی کو جگائے پھر دونوں دو دو رکعتیں پڑھیں تو وہ کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والے مردوں اور ذکر کرنے والی عورتوں میں لکھے جائیں گے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1451]
1451. اردو حاشیہ: یہ حدیث بھی پیچھے گزر چکی ہے۔ (1309)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1451   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1309  
´تہجد (قیام اللیل) کا بیان۔`
ابوسعید اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی اپنی بیوی کو رات میں جگائے اور وہ دونوں نماز پڑھیں تو وہ دونوں ذاکرین اور ذاکرات میں لکھے جاتے ہیں۔‏‏‏‏ ابن کثیر نے اسے مرفوع نہیں کیا ہے اور نہ اس میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا ہے اور انہوں نے اسے ابوسعید رضی اللہ عنہ کا کلام قرار دیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن مہدی نے سفیان سے روایت کیا ہے اور میرا گمان ہے کہ اس میں انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بھی ذکر کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سفیان کی حدیث موقوف ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب قيام الليل /حدیث: 1309]
1309. اردو حاشیہ: فائدہ: اس حدیث میں گویا آیت کریمہ ﴿وَالذّ‌ٰكِر‌ينَ اللَّهَ كَثيرً‌ا وَالذّ‌ٰكِر‌ٰ‌تِ أَعَدَّ اللَّهُ لَهُم مَغفِرَ‌ةً وَأَجرً‌ا عَظيمًا﴾ ... سور ۃ الاحزاب35 اللہ کا بہت زیادہ ذکر کرنے والے مرداور اللہ کا بہت زیادہ ذکرکرنے والی عورتوں کے لیے للہ نے مغفرت اور اجر عظیم تیار فرمایا ہے۔ کی تفسیر کی طرف اشارہ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1309