سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الوتر -- کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل
21. باب التَّشْدِيدِ فِيمَنْ حَفِظَ الْقُرْآنَ ثُمَّ نَسِيَهُ
باب: قرآن یاد کر کے بھول جانے والے پر وارد وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 1474
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عِيسَى بْنِ فَائِدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنَ امْرِئٍ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ يَنْسَاهُ إِلَّا لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَجْذَمَ".
سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بھی آدمی قرآن پڑھتا ہو پھر اسے بھول جائے تو قیامت کے دن وہ اللہ سے مجذوم ۱؎ ہو کر ملے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف:3835)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/284، 285، 323)، سنن الدارمی/فضائل القرآن 3 (3383) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی یزید ضعیف ہیں، نیز:عیسیٰ نے اسے براہ راست سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے نہیں سنا ہے)

وضاحت: ۱؎: کوڑھ کے سبب جس کے ہاتھ کٹ کر گر گئے ہوں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1474  
´قرآن یاد کر کے بھول جانے والے پر وارد وعید کا بیان۔`
سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بھی آدمی قرآن پڑھتا ہو پھر اسے بھول جائے تو قیامت کے دن وہ اللہ سے مجذوم ۱؎ ہو کر ملے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1474]
1474. اردو حاشیہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ یزید بن ابی زیاد ناقابل حجت ہے۔ بہرحال یہ بہت بڑا عیب ہے کہ انسان قرآن پڑھ کر یا حفظ کرکے یا ترجمہ پڑھ کر بھلادے۔ ظاہر ہے کہ یہ اسی وقت ہوتا ہے۔ جب انسان غفلت شعار نہ ہو ورنہ اگر حافظہ ہی ساتھ چھوڑ جائے تو وہ اور بات ہے۔ وہ ان شاء اللہ معاف ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1474