سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الوتر -- کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل
23. باب الدُّعَاءِ
باب: دعا کا بیان۔
حدیث نمبر: 1496
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" اسْمُ اللَّهِ الْأَعْظَمُ فِي هَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ وَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ لا إِلَهَ إِلا هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ سورة البقرة آية 163، وَفَاتِحَةِ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ الم {1} اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ {2} سورة آل عمران آية 1-2".
اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کا اسم اعظم (عظیم نام) ان دونوں آیتوں «وإلهكم إله واحد لا إله إلا هو الرحمن الرحيم» ۱؎ اور سورۃ آل عمران کی ابتدائی آیت «الله لا إله إلا هو الحي القيوم» ۲؎ میں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الدعوات 65 (3478)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 9 (3855)، (تحفة الأشراف:15767)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/461) (حسن لغیرہ)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عبیداللہ القدَّاح ضعیف ہیں، نیز شہر بن حوشب میں بھی کلام ہے، ترمذی نے حدیث کو صحیح کہا ہے، اس کی شاہد ابو امامة کی حدیث ہے، جس سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن ہوئی) (ملاحظہ ہو: سلسلة ا لاحادیث الصحیحة: 746و صحیح ابی داود: 5؍ 234)

وضاحت: وضاحت: سورة البقرة: (۱۶۳) وضاحت: سورة آل عمران: (۱،۲)

قال الشيخ الألباني: حسن
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3478  
´باب:۔۔۔`
اسماء بنت یزید سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کا اسم اعظم ان دو آیتوں میں ہے (ایک آیت) «وإلهكم إله واحد لا إله إلا هو الرحمن الرحيم» تم سب کا معبود ایک ہی معبود برحق ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، وہ رحمن، رحیم ہے (البقرہ: ۱۶۳)، اور (دوسری آیت) آل عمران کی شروع کی آیت «الم الله لا إله إلا هو الحي القيوم» ہے «الم»، اللہ تعالیٰ وہ ہے جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، جو «حی» زندہ اور «قیوم» سب کا نگہبان ہے (آل عمران: ۱-۲)۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3478]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
تم سب کا معبود ایک ہی معبود بر حق ہے،
اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے،
وہ َرحْمٰن،
َرحِیْم ہے۔
(البقرہ: 163) (یعنی اَلرَّحْمنٰ اَلرَّحِیْم)
2؎:
الم،
اللہ تعالیٰ وہ ہے جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں،
جو حی (زندہ) اور قیوم (سب کا نگہبان) ہے۔
(آل عمران: 1-2) (یعنی:
اَلْحَیُّ الْقَیُّوْم)


نوٹ:
(سند میں عبید اللہ بن ابی زیاد القداح اور شہر بن حوشب ضعیف ہیں،
مگر ابوامامہ کی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے،
ملاحظہ ہو:
الصحیحة رقم 746)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3478