سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الوتر -- کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل
24. باب التَّسْبِيحِ بِالْحَصَى
باب: کنکریوں سے تسبیح گننے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1500
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ أَبِي هِلَالٍ حَدَّثَهُ، عَنْ خُزَيْمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهَا، أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى امْرَأَةٍ وَبَيْنَ يَدَيْهَا نَوًى أَوْ حَصًى تُسَبِّحُ بِهِ، فَقَالَ:" أُخْبِرُكِ بِمَا هُوَ أَيْسَرُ عَلَيْكِ مِنْ هَذَا، أَوْ أَفْضَلُ، فَقَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ فِي السَّمَاءِ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ فِي الْأَرْضِ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ بَيْنَ ذَلِكَ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا هُوَ خَالِقٌ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ مِثْلُ ذَلِكَ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ مِثْلُ ذَلِكَ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مِثْلُ ذَلِكَ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ مِثْلُ ذَلِكَ".
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک عورت ۱؎ کے پاس گئے، اس کے سامنے گٹھلیاں یا کنکریاں رکھی تھیں، جن سے وہ تسبیح گنتی تھی ۲؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں ایک ایسی چیز بتاتا ہوں جو تمہارے لیے اس سے زیادہ آسان ہے یا اس سے افضل ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس طرح کہا کرو: «سبحان الله عدد ما خلق في السماء وسبحان الله عدد ما خلق في الأرض وسبحان الله عدد ما خلق بين ذلك وسبحان الله عدد ما هو خالق والله أكبر مثل ذلك والحمد لله مثل ذلك ‏.‏ ولا إله إلا الله مثل ذلك ‏.‏ ولا حول ولا قوة إلا بالله مثل ذلك» ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الدعوات 114 (3568)، (تحفة الأشراف:3954) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی خزیمہ مجہول ہیں)

وضاحت: ۱؎: وہ ام المومنین صفیہ رضی اللہ عنہا، یا ام المومنین جویریہ رضی اللہ عنہا تھیں۔ ۲؎: مروجہ تسبیح جس میں سو دانے ہوتے ہیں، اور ان میں ایک امام ہوتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، صحابہ کرام اور سلف صالحین سے ثابت نہیں ہے، انگلیوں پر تسبیح مسنون ہے، ملاحظہ ہو اگلی حدیث نمبر (۱۵۰۱)۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1500  
´کنکریوں سے تسبیح گننے کا بیان۔`
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک عورت ۱؎ کے پاس گئے، اس کے سامنے گٹھلیاں یا کنکریاں رکھی تھیں، جن سے وہ تسبیح گنتی تھی ۲؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں ایک ایسی چیز بتاتا ہوں جو تمہارے لیے اس سے زیادہ آسان ہے یا اس سے افضل ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس طرح کہا کرو: «سبحان الله عدد ما خلق في السماء وسبحان الله عدد ما خلق في الأرض وسبحان الله عدد ما خلق بين ذلك وسبحان الله عدد ما هو خالق والله أكبر مثل ذلك والحمد لله مثل ذلك ‏.‏ ولا إله إلا الله مثل ذلك ‏.‏ ولا حول ولا قوة إلا بالله مثل ذلك» ۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1500]
1500. اردو حاشیہ: اللہ کا ذکر معروف تسبیح کے دانوں پر شمار کرکے پڑھنا رسول اللہ ﷺ کے قول وفعل کے خلاف ہے۔ نبی کریم ﷺ انگلیوں پر پڑھا کرتے تھے۔ اور یہی تعلیم فرمایا کرتے تھے۔ جیسے کہ آئندہ احادیث میں آرہا ہے۔ محب صادق کو انہی امور پر قانع رہنا چاہیے۔ جو آپ نے ارشاد فرمائے ہیں۔ تاہم اگر کسی کو حساب میں مشکل پیش آتی ہو اور آسانی کی غرض سے تسبیح پڑھتا ہو تو مباح ہے۔ مگر استحباب وفضیلت کے خلاف ہے۔ اگر ریاکاری مقصد ہو توسراسر حرام ہے۔ مزید دیکھئے۔ [فتاویٰ ابن تیمیة: 506/22]
یہ خیال نہ کیا جائے کہ یہ چیزیں اس دور میں ناپید تھیں۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا ہار ٹوٹنے کا واقعہ معروف ہے۔ گلے کا ہار اور تسبیح ملتی جلتی چیزیں ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1500