سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الوتر -- کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل
24. باب التَّسْبِيحِ بِالْحَصَى
باب: کنکریوں سے تسبیح گننے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1501
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ هَانِئِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ حُمَيْضَةَ بِنْتِ يَاسِرٍ، عَنْ يُسَيْرَةَ، أَخْبَرَتْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَمَرَهُنَّ أَنْ يُرَاعِينَ بِالتَّكْبِيرِ وَالتَّقْدِيسِ وَالتَّهْلِيلِ، وَأَنْ يَعْقِدْنَ بِالْأَنَامِلِ فَإِنَّهُنَّ مَسْئُولَاتٌ مُسْتَنْطَقَاتٌ".
یسیرہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ تکبیر، تقدیس اور تہلیل کا اہتمام کیا کریں اور اس بات کا کہ وہ انگلیوں کے پوروں سے گنا کریں اس لیے کہ انگلیوں سے (قیامت کے روز) سوال کیا جائے گا اور وہ بولیں گی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الدعوات 121 (3583)، (تحفة الأشراف:18301)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/370، 371) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: «يوم تشهد عليهم ألسنتهم وأيديهم وأرجلهم بما كانوا يعملون» (سورۃ النور 24) جس دن ان کی زبانیں اور ان کے ہاتھ اور پاؤں ان کے خلاف گواہی دیں گے ، تو جس طرح ہاتھ اور پاؤں وغیرہ اعضاء برے اعمال کی گواہی دیں گے اسی طرح اچھے اعمال کی بھی گواہی دیں گے۔

قال الشيخ الألباني: حسن
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3583  
´تسبیح، تہلیل اور تقدیس کا بیان`
حمیضہ بنت یاسر اپنی دادی یسیرہ رضی الله عنہا سے روایت کرتی ہیں، یسیرہ ہجرت کرنے والی خواتین میں سے تھیں، کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: تمہارے لیے لازم اور ضروری ہے کہ تسبیح پڑھا کرو تہلیل اور تقدیس کیا کرو ۱؎ اور انگلیوں پر (تسبیحات وغیرہ کو) گنا کرو، کیونکہ ان سے (قیامت میں) پوچھا جائے گا اور انہیں گویائی عطا کر دی جائے گی، اور تم لوگ غفلت نہ برتنا کہ (اللہ کی) رحمت کو بھول بیٹھو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3583]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
تسبیح سُبْحَانَ اللہِ کہنا،
تہلیل لَا إِلٰهَ إِلَّا الله کہنا اور تقدیس سُبْحَانَ الْمَلِكُ الْقَدَّوْس یا  سُبُّوْحٌ قُدُّوْسٌ رَبُّنَا وَرَبُّ الْمَلَائشكَةِ وَالرُّوْحِ کہنا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3583   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1501  
´کنکریوں سے تسبیح گننے کا بیان۔`
یسیرہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ تکبیر، تقدیس اور تہلیل کا اہتمام کیا کریں اور اس بات کا کہ وہ انگلیوں کے پوروں سے گنا کریں اس لیے کہ انگلیوں سے (قیامت کے روز) سوال کیا جائے گا اور وہ بولیں گی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1501]
1501. اردو حاشیہ: روز قیامت جسم کے اعضاء بلوائے جایئں گے۔ اور شہادت دیں گے جیسا کہ قرآن مجید میں ہے۔ [الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ۚ فَمَنِ اضْطُرَّ فِي مَخْمَصَةٍ غَيْرَ مُتَجَانِفٍ لِّإِثْمٍ ۙ فَإِنَّ اللَّـهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ) [المائدة۔3]
آج ہم ان کے مونہوں پر مہر کردیں گے۔ اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے۔ اور ان کے پائوں ان کے کئے کی گواہی دیں گے۔ اور سورۃ نور میں ہے۔ [يَوْمَ تَشْهَدُ عَلَيْهِمْ أَلْسِنَتُهُمْ وَأَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُم بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ]
[النور۔24]
اس دن ان کی زبانیں ان کے ہاتھ اور ان کے پائوں ان کے خلاف گواہی دیں گے جو یہ عمل کرتے رہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1501